موبائل فون کے استعمال میں احتیاط کیجئے: مطالعاتی رپورٹ

عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق، موبائل فون کے استعمال میں فون جتنا انسانی جسم سے دور ہوگا، اتنا ہی انسان محفوظ رہیگا۔ اور ساتھ ہی ساتھ، فون کے استعمال میں فون کالز کی تعداد اور ان کا دورانیہ کم رکھنا بھی مددگار رہتا ہے

ایک وقت تھا کہ کسی سے فون پر بات کرنی ہو تو اسے گھر کے لینڈلائن فون پر کال کیا جاتا تھا۔ اور اگر وہ شخص کام پر جا چکا ہوتا، تو اس کے دفتر، دکان یا کارخانے پہنچنے کا انتظار کیا جاتا تھا؛ اور پھر وہاں فون کر کے اس سے بات کی جاتی تھی۔ کیونکہ، راستے میں تو کسی سے بات ہو ہی نہیں سکتی تھی۔


لیکن اب تو سوتے، جاگتے، چلتے، بھاگتے، بس، اسکوٹر، رکشہ، گاڑی، یہاں تک کہ انتہائی غیر موزوں مقامات پر بھی لوگوں کے فون نہ صرف یہ کہ آتے جاتے ہیں بلکہ لوگ طویل گفتگو بھی فرماتے ہیں۔


زندگی کی روانی تیز تر ہوگئی ہے اور ٹیکنولوجی نے اس میں بڑی آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔ لیکن، ساتھ ہی ساتھ کچھ مشکلات بھی۔


سیلیولر یا موبائل فون جہاں ایک رحمت ثابت ہوا ہے، وہیں ایک زحمت بھی۔


کراچی کے ساوتھ سٹی اسپتال میں پریکٹس کرنے والے کان ناک اور حلق کے امراض کے ماہر، ڈاکٹر کلیم اللہ تھہیم کا کہنا ہے کہ کان ناک اور حلق کے امراض پہلے سے بڑھ گئے ہیں۔ پہلے بھی کاروبار زندگی چلتا تھا جب موبائل فون نہیں ہوتے تھے۔ لیکن اب ان کا بلاوجہ استعمال تشویش کا سبب بنتا جارہا ہے۔


ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ فون او ر خاص طور پر موبائل فون ضروری اور مختصر بات کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ لیکن، ہمارے ہاں تو اشتہارات سے اس بات کی تشہیر کی گئی ہے مونائل فون پر لمبی بلکہ بہت لمبی باتیں کی جائیں۔


ڈاکٹر تھہیم کا کہنا تھا کہ موبائل فون پر آدھا منٹ بات کرنا مناسب اور کافی ہے اس پر گپ شپ نہ لگائی جائے ورنہ اس کی تابکاری انسان کے دماغ کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں خاص طور پر بڑھتے ہوئے بچوں میں۔


ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ موبائل فون کے استعمال سے ہونے والے ممکنہ نقصانات سے بچنے کے لئے بات کرتے ہوئے موبائل کو کان سے دور رکھیں، فون ملائیں تو فون کے مل جانے کے بعد اسے کان پر رکھیں اور جب کسی کا فون آئے تو فون رسئیو کرنے کے بعد اسے کان پر رکھیں، تاکہ کم تابکاری اثرات کا سامنا کرنا پڑے اور اگر ممکن ہو تو موبوئل فون کے ساتھ تار والی ہینڈس فری استعمال کی جائے تاکہ موبائل فون بات کرتے وقت کان، دماغ اور نروز سے دور رہے۔ نروز بدن میں دماغ سے جسم کے مختلف حصوں تک اور جسم کے مختلف حصوں سے دماغ تک پیغامات لانے لے جانے کا کام کرتی ہیں اور موبائل فون کی تابکاری سے متاثر ہو سکتی ہیں۔


عالمی ادارہ صحت کے مطابق، موبائل فون کے استعمال میں فون جتنا انسانی جسم سے دور ہوگا۔ اتنا ہی انسان محفوظ رہیگا اور ساتھ ہی ساتھ فون کے استعمال میں فون کالز کی تعداد اور ان کا دورانیہ کم رکھنا بھی مددگار رہتا ہے۔


ماہرین کے مطابق، ابھی یہ ثابت کرنے میں وقت لگے گا کہ موبوئل فون کے استعمال سے انسانی جسم کو نقصانات ہوتے ہیں یہ نہیں۔ لیکن، اتنا تو طے ہے کہ عام طور پر کسی چیز کا زیادہ استعمال نقصاندہ ہوتا ہے اور اس ہی لئے موبائل فون کے استعمال میں احتیاط فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔