سابق وزیر اعظم کی خالی نشست کے لئے 18امیدوار میدان میں آگئے

فائل

اس نشست کیلئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد چھ جولائی کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی جب کہ انتخابات19 جولائی کو ہونگے

سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کےبعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست پرضمنی انتخاب کیلئے ان کے بڑے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی سمیت اٹھارہ امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہیں ۔ اس نشست پرروایتی گرم جوشی پیدا کرنے والے امیدوار اس بار اکھاڑے کے باہر سے رہ کرتماشہ دیکھیں گے ۔

فروری2008ء کے انتخابات میں ملتان کے حلقہ این اے151 پر یوسف رضا گیلانی نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر سپریم کورٹ کی جانب سے انہیں نا اہلی کے فیصلے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مرتبہ ان کی جگہ ان کے بڑے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی میدان میں اترے ہیں ۔ وہ پہلے ہی رحیم یار خان سے رکن پنجاب اسمبلی ہیں اور اگر فتح حاصل کرتے ہیں تو انہیں صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑنی پڑے گی ۔

عبدالقادر گیلانی نے منگل کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ انہیں اس نشست پر مجبوراً میدان میں اترنا پڑرہا ہے۔ عوام کی عدالت سب سے بڑی عدالت ہے اوروہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے ۔ ان کے بھائی علی حیدر گیلانی نے بھی متبادل امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں ۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے چار امیدواروں اسحاق بچہ ، ملک جہانزیب بچہ ، نواب ندیم الدین اور فرحان انصاری نے کا غذات نامزدگی جمع کروائے ۔ ان کے علاوہ بارہ آزاد امیدوار بھی میدان میں آنے کیلئے تیار ہیں ۔

اس مرتبہ این اے ایک سو اکیاون پر روایتی اور تجربہ کار سیاستدان نہیں بلکہ نئے حریف آمنےسامنے ہوں گے ۔ گزشتہ تین انتخابات سے پیپلزپارٹی کی جانب سے سید یوسف رضا گیلانی اورمسلم لیگ ق کے سکندر حیات بوسن کے درمیان زبردست میدان سجا ۔

فروری انیس سو ستانوے اور اکتوبر دو ہزار دو کے انتخابات میں سکندر حیات نے یوسف رضا کو شکست دی جبکہ فروری دو ہزار آٹھ کا نتیجہ اس کے برعکس نکلا ۔ سکندر حیات تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں اس لئے وہ پارٹی پالیسی کے تحت ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔

ضمنی انتخابات میں یوسف رضا گیلانی تو اپنے بیٹے عبدالقادر گیلانی کی حمایت کریں گے تاہم سکندر حیات بوسن نے بھی ان کے لئے بالکل کھلا میدان نہیں چھوڑا بلکہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے اپنے بھتیجے حسنین خان بوسن کی صورت میں معرکہ میں اتاریں گے ۔

اس نشست کیلئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد چھ جولائی کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی ۔ انتخابات انیس جولائی کو ہونگے جس میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔