میانمار: آنگ سان سو چی کی جماعت کی ’واضح برتری‘

فائل فوٹو

سو چی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پر چسپاں کیے جانے والے نتائج کے مطابق اسے پارلیمان میں دو تہائی سے زائد نشستیں حاصل ہو سکتی۔

منگل کو میانمار کے انتخابات کے تازہ ترین نتائج کے مطابق حزب اختلاف کی جماعت علاقائی اسمبلیوں میں برتری حاصل کرنے کے علاوہ اگلی حکومت بنانے کے بہت قریب ہے۔

پیر کو ریٹائرڈ فوجی افسروں پر مشتمل حکمران جماعت نے انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی تھی۔

ان انتخابات کو میانمار میں جمہوریت کی طرف ایک اہم سنگ میل سمجھا جا رہا ہے۔

اب تک سامنے آنے والے انتخابی نتائج کے مطابق حکمران جماعت یونین سولیڈیریٹی پارٹی کو بدترین شکست کا سامنا ہے۔

سو چی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پر چسپاں کیے جانے والے نتائج کے مطابق اسے پارلیمان میں دو تہائی سے زائد نشستیں حاصل ہو سکتی۔

تاہم اپنی کامیابی کے بارے میں پارٹی کے اندازوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ 440 نشستوں پر مشتمل پارلیمان کی 54 نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے جن میں سے 49 پر این ایل ڈی نے کامیابی حاصل کی ہے۔

یہ انتخابات سابق فوجی حکومت کے تیار کردہ آئین کے تحت منعقد کرائے گئے ہیں جس کے مطابق پارلیمان کی 25 فیصد غیر منتخب نشستیں فوج کے لیے مختص ہیں۔

اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق سو چی کی پارٹی نے علاقائی اسمبلیوں میں بھی 107 میں سے 97 نشستیں جیت کر آگے ہے۔ حکمران جماعت کو صرف تین نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

اگرچہ سو چی کی بھاری کامیابی نے حکمران جماعت کو ہلا کر رکھ دیا ہے مگر ملک کی فوج اب بھی انتہائی طاقتور ہے۔

پارلیمان میں 25 فیصد نشستیں رکھنے کے علاوہ فوج کے سربراہ کو تین اہم اور بڑے بجٹ والی دفاع، داخلہ امور اور سرحدی سکیورٹی کی وزارتوں کے سربراہ چننے کا اختیار حاصل۔ فوج کے سربراہ کو مخصوص حالات میں حکومت پر قبضہ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔

اگرچہ فوج کہہ چکی ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرے گی مگر مبصرین کا کہنا ہے میانمار میں اب بھی غیر یقینی کی کیفیت قائم ہے کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ سو چی جرنیلوں کو کس طرح اقتدار میں شریک کریں گی۔

آئین کے مطابق سو چی پر صدر بننے پر پابندی عائد ہے مگر نئے صدر کے پیچھے اصل طاقت ان کی ہاتھ میں ہو گی۔

2011 میں طویل فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد اس سال پہلی مرتبہ انتخابات منعقد کرائے گئے۔

1990 میں الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد سو چی کو اقتدار منتقل نہیں کیا گیا اور انہیں کئی برس تک ان کے گھر میں نظر بند رکھا گیا۔