نئی تاریخ رقم، نجی کمپنی کا خلا کا سفر شروع

دس سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی خلا باز امریکی سر زمین سے خلا کے لیے روانہ ہوئے۔ یہ وہی لانچنگ پیڈ ہے جہاں سے نیل آرم اسٹرانگ اپالو گیارہ کے ذریعے پہلی مرتبہ چاند پر پہنچے تھے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے 2011 میں اپنا خلائی شٹل پروگرام بند کر دیا تھا جس کے بعد امریکی خلاباز روسی راکٹس کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانہ ہوتے اور واپس آتے تھے۔

خلابازوں کی روانگی کے موقع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس موقع پر پریفنگ بھی دی گئی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بریفنگ کے دوران خلابازوں کی راونگی کا خیر مقدم اور خوشی کا اظہار کیا۔ خلائی جہاز پہلے بدھ کو روانہ ہونا تھا مگرموسم کی خرابی کے باعث عین موقع پر ناسا نے اس کی روانگی موخر کر دی تھی۔

اسپیس ایکس نامی کمپنی کیلی فورنیا کے ایک ارب پتی ایلن مسک کی ملکیت ہے۔ خلا بازوں کی روانگی کے بعد انہوں نے اس کامیابی کا بھر پور جشن منایا۔ اسپیس ایکس خلا بازی کے شعبے میں آنے والی دنیا کی پہلی پرائیویٹ کمپنی ہے جو اس سے قبل کچھ عرصے سے زمین کے مدار میں راکٹ بھیجنے کے تجربات کر رہی تھی۔

خلا بازوں کے لیے فالکن نائن میں خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ کپیسول رکھا گیا ہے جس میں تمام ضروری سہولیتں فراہم کی گئی ہیں۔

ناسا نے دس سال قبل خلائی شٹل پروگرام بند کرنے کے ساتھ ہی یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ پرائیوئٹ کمرشل پارٹنرز کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو دوبارہ شروع کرے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ساتھ نائب صدر مائیک پینس نے اسپیس ایکس کی خلا میں روانگی کا منظر دیکھا۔

خلا باز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں منتقل ہونے سے قبل 19 گھنٹے خصوصی کیپسول میں گزاریں گے جس کے بعد وہ خلائی اسٹیشن سے جڑ جائے گا اور خلا باز اس سے منتقل ہو جائیں گے۔

فالکن نائن کے ذریعے روانہ ہونے والے خلاباز ہرلی اور باب بینکن سابق فوجی پائلٹ ہیں۔

ناسا نے 2013 میں خلائی اسٹیشن تک انسانوں کو لے جانے کی اجازت دی۔ اس مقصد کے تحت تین ارب ڈالرز کی فنڈنگ کی گئی جس میں اسپیس ایکس کی ڈیزائنگ، تعمیر، آزمائش اور دوبارہ قابل استعمال کیپسول کی تیاری شامل تھی۔