روس یوکرین میں ’غیر قانونی کارروائیاں‘ بند کرے: نیٹو

’اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ روسی فوجیں اور آلات غیر قانونی طور پر سرحد پار سے مشرقی اور جنوب مشرقی یوکرین پہنچ چکی ہیں‘: نیٹو سربراہ

نیٹو نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ مشرقی یوکرین میں غیرقانونی فوجی کارروائیاں بند کی جائیں، جن کے بارے میں اتحاد کا کہنا ہے کہ اُن کا مقصد ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے۔

یہ بات نیٹو کے سربراہ، آندرے فوغ راسموسن نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہی۔ اِس سے قبل، بحران کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو زیرِ غور لانے کے لیے برسلز مین ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔

راسموسن نے کہا کہ اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ روسی فوجیں اور آلات غیر قانونی طور پر سرحد پار سے مشرقی اور جنوب مشرقی یوکرین پہنچ چکی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ کوئی اکلوتا واقع نہیں، بلکہ یہ اُس خطرناک طرز عمل کا ایک حصہ ہے جو یوکرین میں عدم استحکام کی غرض سے کئی ماہ سے کیا جا رہا ہے۔

نیٹو سربراہ نے یہ بھی کہا کہ روس نے روس کے اندر سے یا پھر یوکرین میں بیٹھ کر یوکرین کے خلاف گولیاں چلائی ہیں، جہاں نیٹو کے اندازوں کے مطابق، 1000 سے زائد روسی فوجی موجود ہیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کی سرحد کے قریب، روس نے لڑنے کے لیے تیار ہزاروں فوجیوں کو تعینات رکھا ہے۔

اس بیان سے ایک ہی روز قبل یوکرین کے صدر، پیٹرو پوروشِنکو نے کہا تھا کہ روسی فوجی اور اسلحہ سرحد پار سے مشرقی یوکرین میں داخل ہوا، جسے نووزوزسک کے قصبے میں پکڑا گیا۔

یوکرین کے دفاعی اہل کاروں نے کہا ہے کہ روسی بکتربند گاڑیوں نے قصبے کا گھیراؤ کر رکھا ہے، اور یہ کہ متعدد قریبی دیہات پر قبضہ جما لیا گیا ہے۔

روسی بار بار اس بات کو مسترد کرتے آئے ہیں کہ اُنھوں نے یوکرین کی طرف فوجی روانہ نہیں کیے اور مشرقی یوکرین میں روس کے حامی باغیوں کو مسلح کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کے روز روس نواز علیحدگی پسندوں پر زور دیا کہ یوکرین کے فوجیوں کو رہا کیا جائے۔ کریملن میں جاری ہونے والے ایک بیان میں، اُنھوں نے باغیوں پر زور دیا کہ وہ پھنسے ہوئے فوجیوں کو گزرنے کے لیے راہداری کی سہولت دی جائے، تاکہ ’بلاوجہ کی ہلاکتیں‘ واقع نہ ہوں۔


ایک اور خبر کے مطابق، جمعے کے روز یوکرین کے وزیر اعظم، آرسنی یاتسینیوک نے کہا کہ وہ نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے اقدامات کا آغاز کرنے والے ہیں۔

یوکرین نے باغیوں سے نمٹنے کے لیے نیٹو سے حمایت مانگی ہے۔