نائجیریا کے لیے چین کا ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا ترقیاتی قرضہ

نائجیریا

اس قرض کو رعایتی کریڈٹ کہا جا رہا ہے کیوں کہ یہ رعایتی شرائط پر دیا گیا ہے ۔ اس کی شرح سود ڈھائی فیصد ہے جو مقامی بنکوں کے قرضوں کی شرح کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
نائجیریا کے سرکاری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ چین سے ملنے والے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کے قرض سے ملک کے بنیادی ڈھانچے کے پراجیکٹس جیسے ریلوے اور ایک نیا ایئر پورٹ ٹرمینل تعمیر کیا جائے گا جس سے ملک کی معیشت میں تیزی سے ترقی ہوگی اور سیکورٹی کے خطرات کم ہو جائیں گے ۔ لیکن نائجیریا کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس قرض کے ذریعے چین کے کاروباری اداروں کو نائجیریا کے بد عنوان سرکاری افسروں کے ساتھ کام کے مواقع ملیں گے ۔

اس قرض کو رعایتی کریڈٹ کہا جا رہا ہے کیوں کہ یہ رعایتی شرائط پر دیا گیا ہے ۔ اس کی شرح سود ڈھائی فیصد ہے جو مقامی بنکوں کے قرضوں کی شرح کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ نائجیریا کو یہ قرض واپس کرنے کے لیے 20 سال دیے گئے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس رقم سے ٹرانسپورٹیشن کی صنعت کو ترقی دی جائے گی ۔ ہلکی ریل کا نظام تعمیر کیا جائے گا، اور لاگوس میں ایک نیا ایئر پورٹ ٹرمینل تعمیر کیا جائے گا ، جو نائجیریا کا مالیاتی مرکز ہے اور جس کا شمار دنیا کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں ہوتا ہے ۔

29 سالہ سماجی کارکن Opeyemi Agbaje کہتے ہیں کہ اگر نائجیریا کا آمدو رفت کا ٹوٹا پھوٹا نظام ٹھیک ہو جائے، تو ملک میں کئی عشروں سے جاری شدید غربت اور سیکورٹی کا بحران ختم کرنے کی جانب یہ پہلا قدم ہو گا ۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ قرض تحفے میں نہیں مل رہا ہے بلکہ یہ ایک کاروباری سودا ہے ۔ انہیں توقع ہے کہ چین اس قرض کے ذریعے نائجیریا میں اپنی موجودگی کو مضبوط کرے گا اور بظاہر اس کا مقصد یہاں سے خام مال حاصل کرنا اور یہاں کی منڈیوں میں اپنی چیزیں فروخت کرنا ہے ۔نائجیریا میں خام مال کی بہتات ہے، اور خریدار بھی بہت ہیں۔

دارالحکومت کے باہر ایک گاؤں میں، ایک کچی سڑک پر کوڑے کرکٹ کے تین میٹر اونچے ڈھیر کے نزدیک Orison Frederick کھڑے ہیں۔ انھوں نے حال ہی میں کالج سے گریجویشن کی ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ نائجیریا کے لوگوں میں چین کا ترقیاتی کام مقبول ہے۔ چینی اپنے ساتھ ٹکنالوجی لاتے ہیں جب کہ دوسرے ملک صرف نقد رقم لاتے ہیں۔

نائجیریا کے بعض دوسرے لوگ اتنے خوش امید نہیں ہیں۔ Bukhari Bello Jega سینٹر فار پولیٹیکل ریسرچ ، ایجوکیشن اینڈ ڈیویلپمنٹ میں ڈائریکٹر آف ریسر چ ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ نائجیریا برسوں سے ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لیے قرضے لیتا رہا ہے، لیکن ہوا کچھ بھی نہیں ہے ۔
فنڈز کی نصف رقوم بلوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتی ہیں جو بڑھا چڑھا کر پیش کیے جاتے ہیں، اور بقیہ نصف رقوم بد عنوان سرکاری عہدے دار کھا جاتے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ افریقہ میں جتنی کرپشن ہے، اس کی روشنی میں اس برِ اعظم میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی عام لوگوں کے لیے خطرناک ہو جاتی ہے ۔ بد ترین منظرنامہ یہ ہو سکتا ہے کہ چین مالدار اور طاقتور لوگوں کی مٹھیاں گرم کرتے ہوئے، افریقہ کے قدرتی وسائل پر کنٹرول حاصل کر لے ۔

لیکن وہ کہتے ہیں کہ متبادل راستہ بھی کوئی خاص بہتر نہیں ہے ۔ مغربی امداد اکثر انسان دوستی کے روپ میں نو آبادیاتی استحصال معلوم دیتی ہے اور انسانی حقوق اور نظم و نسق کے حالات میں ہمیشہ مطابقت نہیں ہوتی۔

بر اعظم افریقہ کے ملکوں میں چینی کمپنیاں سڑکیں، اسکول، اسپتال اور سرکاری عمارتیں تعمیر کرتی نظر آتی ہیں۔ ایتھوپیا میں افریقی یونین کے ہیڈ کوارٹرز کی عمارت بھی چینی کمپنی بنا رہی ہے ۔ Jega کہتے ہیں کہ چینی امداد کے ساتھ کوئی شرائط نہیں ہوتیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کے سامنے سوال یہ ہے کہ افریقی ملکوں اور چین کے درمیان مضبوط تعلقات کا امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات پر کیا اثر پڑے گا۔ ان دونوں ملکوں میں افریقہ کے خام مال کی مانگ بہت زیادہ ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کشیدگی بالآخر افریقہ کی روح کی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے ۔