نائیجیریا میں نجی اسلامی اسکولوں پر چھاپے، 1000 طالبعلم رہا

People with chained legs are pictured after being rescued by police in Sabon Garin, in Daura local government area of Katsina state, Nigeria, Oct. 14, 2019.

شمالی نائیجیریا میں ایک ہزار افراد کو گزشتہ ماہ کے دوران ایسے اسکولوں سے آزاد کرایا گیا ہے، جہاں ان کے ساتھ، مبینہ طور پر زیادتیاں کی گئیں۔

انتظامیہ کے مطابق، جن اسکولوں پر چھاپے مارے گئے وہاں طلبا کو زنجیروں سے باندھ کر رکھا گیا تھا اور بعض نے کہا کہ انکے ساتھ جنسی زیادتیاں بھی کی گئیں۔

نائیجیریا میں نجی طور پر قائم دینی اسکول سینکڑوں برس سے قائم ہیں۔ لیکن، ان اسکولوں کو ریگولیٹ کرنے کے مطالبات ایک عرصے سے کئے جا رہے ہیں۔

حالیہ چھاپوں میں چار اسکولوں پر چھاپے مارے گئے جو سب کے سب غالب مسلم اکثریت والے شمالی نائجیریا میں تھے۔

ان میں بہت سی باتیں مشترکہ ہیں۔سب سکول کسی ہیڈ مینیجر کے ماتحت تھے جو خود کو دینی عالم قرار دیتے اور طلبا کو بتاتے کہ اچھا مسلمان کس طرح بنا جا سکتا ہے۔بظاہر مقصد یہ تھا کہ بگڑے ہوئے بچوں کی اصلاح کا کام کیا جائے۔

یہ تمام اسکول غریب علاقوں میں تھے جہاں اب تک انتطامیہ کی نظر نہیں پڑی تھی ۔

تعلیمی شعبے کی اصلاح پر کام کرنے والے کارکن برسوں سے نائیجیریا میں نجی اسلامی اسکولوں کو باضابطہ بنانے کے لئے کوشاں ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ انکی راستے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب نائیجیریا میں Almajiri کے نام سے رائج متوازی تعلیمی نظام کی آڑ میں کیا جاتا ہے جسکا ماخذ عربی زبان کا لفظ مہاجرون ہے۔ مہاجر، یعنی ہجرت کرنے والے ۔۔نائیجیریا کی مقامی روایات میں ، ان کے بقول، اسلام کے اس تصور کو بےحد اہمیت حاصل ہے جس کے مطابق حصول علم کے لئے ہجرت کا مرتبہ بلند بتایا گیا ہے۔

والدین اپنے لڑکوں کو اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے لئے مذہبی عالم کے ساتھ رہنے کے لیے بھیجتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان سکولوں میں پڑھنے والے طالبعلموں کی تعداد ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے، جو اکثر سڑکوں پر کھانا جمع کرنے کے لئے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔ اساتذہ کا نظریہ ہے کہ مانگنے سے طلبا میں عاجزی پیدا ہوتی ہے۔

لیکن بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچے مذہبی علماءکے حوالے کر دیتے ہیں کیونکہ وہ خود انکی پرورش نہیں کر سکتے۔

نائیجیریا میں بعض مسلمان گروپ ان اسکولوں میں طلباء سے روا رکھے گئے غیر انسانی سلوک کی مذمت کررہے ہیں ۔ انکا کہنا ہے کہ سکول چلانے والے تعلیم کی اصل روح سے واقف نہیں۔

بعض سرگرم مخالفین کا اصرار ہے کہ ایسے سکولوں کو درست نہج پر چلانے کے لئے سرکاری ریگولیشنز کی ضرورت ہے۔

نائیجیریا کے صدر محمدو بوھاری نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہےکہ ایسے اسکولوں کا پتہ چلا کر انہیں بند کردیا جائے ۔

آڈیو رپورٹ سننے کے لئے یہاں کلک کیجئے

Your browser doesn’t support HTML5

اساتذہ کا خیال تھاکہ کھانا مانگنے سے طلبا میں عاجزی پیدا ہوتی ہے