امریکی انتخابی نتائج میں مبینہ غیرملکی ہیکنگ کی تحقیقات

فائل

امریکہ کے صدر براک اوباما نے انٹیلی جنس حکام کو گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے کے لیے مبینہ طور پر ہونے والی ہیکنگ کی کوششوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وہائٹ ہاؤس کے نائب ترجمان ایرک شلٹز نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران انٹرنیٹ پر تواتر سے مشتبہ سرگرمیاں نوٹ کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس حکام کو معاملے کی مکمل جانچ پڑتال کا حکم دیا گیا ہے اور تحقیقات کا دائرہ 2008ء کے صدارتی انتخابات کے فوراً بعد کے ایام تک بڑھا دیا گیا ہے جس میں چین پر الیکشن نتائج میں رد و بدل کی کوششوں کے الزامات لگے تھے۔

ایرک شلٹز نے کہا کہ تحقیقات میں انتخابی عمل کی ہیکنگ کی مبینہ کوششوں میں غیر ملکی ہاتھ کے ملوث ہونے کے الزام کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور تفتیشی حکام جس رخ سے بھی چاہیں گے معاملے کی تحقیقات کرسکیں گے۔

صدر براک اوباما نے تحقیقات کا یہ حکم کانگریس کے ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد دیا ہے جو امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ہیکنگ کی کوششوں میں روس کے کردار سے متعلق سوال پر وہائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ روس پر یہ الزامات نئے نہیں اور روس گزشتہ کئی برسوں سے ایشیا اور یورپ میں اس طرح کی حرکتیں کر تا آرہا ہے۔

ایرک شلٹز نے کہا کہ صدر اوباما نے انٹیلی جنس حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی تحقیقات کے نتائج سے انہیں 20 جنوری سے قبل آگاہ کریں جنہیں، ترجمان کے بقول، وہائٹ ہاؤس حتی الامکان عوام کے لیے جاری کرنے کی کوشش کرے گا۔

بیس جنوری کو نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ حلف اٹھانے کے بعد باضابطہ طور پر امریکہ کے صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔

وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے واضح کیا کہ صدر اوباما کا یہ حکم انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوشش نہیں بلکہ وہ اس کے ذریعے مستقبل میں ہونے والے امریکی انتخابات کومزید محفوظ بنانا چاہتے ہیں تاکہ امریکی عوام کا اپنے انتخابی عمل پر اعتماد بحال ہوسکے۔