ممکنہ دہشت گرد خطرے کی چھان بین کی جارہی ہے: اوباما

صدر اوباما

اِس سے قبل، جمعے کوامریکہ آنے والے مال بردار طیاروں سےمشتبہ پیکیجز برآمد ہونے کے بعد، امریکی، برطانوی اور مشرقِ وسطیٰ کے اہل کاروں نے ہوائی اڈوں اور فضائی کارگو کی عمارتوں پر سکیورٹی اقدامات بڑھا دیے ہیں

امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہےکہامریکہ آنے والے مال بردارطیاورں میں مشتبہ پیکیجزکی برآمدگی سےاہل کاروں نے امریکہ کے خلاف دہشت گردی کے ایک قابلِ یقیں خطرے کا پتا لگایا ہے۔

عہدےداروں کا خیال ہے کہ اِن پیکیجز کا تعلق یمن میں موجود القاعدہ کی شاخ سے ہے۔

جمعے کے روز وائٹ ہاؤس سے اپنےخطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ دونوں پیکیجز جنھیں بیرونِ ملک قبضے میں لیا گیا یمن سے چلے تھے اوروہ شکاگو کی یہودی عبادتگاہوں کے لیے بھیجے جارہے تھے۔



صدر نے کہا کہ امریکہ حکومتِ یمن سے اپنا تعاون مستحکم کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا تاکہ اُس ملک میں القاعدہ کی شاخ اور جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کو ختم کیا جاسکے۔

صدر اوباما نےیہ بھی کہا کہ انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اہل کار امریکیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔

اِس سے قبل، جمعے کوامریکہ آنے والے مال بردار طیاروں سےمشتبہ پیکیجز برآمد ہونے کے بعد، امریکی، برطانوی اور مشرقِ وسطیٰ کے اہل کاروں نے ہوائی اڈوں اور فضائی کارگو کی عمارتوں پر سکیورٹی اقدامات بڑھا دیے ہیں۔

ہوائی اڈوں پر فضائی مسافروں کو سکیورٹی کے سخت اقدامات کا سامنا کرنا پڑا اور ٹیلی ویژن نیوز پروگراموں میں تازہ رپورٹوں کا تانتا بندھ گیا جن کا تعلق اُسن تفاصیل سے تھا جوبیرونِ ملک بین الاقوامی پروازوں پر سامان کی تلاشی کے دوران سامنے آرہی تھیں۔

دوپہر کو، امریکی ملٹری جیٹ طیاروں نے متحدہ عرب امارات سے نیو یارک کے جان ایف کینیڈی بین الاقوامی ہوائی اڈے تک ایک مسافر طیارے کی نگرانی کی۔ تاہم، زیادہ تر تلاش کارگو طیاروں کی کی گئی، بشمول یو پی ایس کے وہ طیارے جن کا تعلق بین الاقوامی کارگو کی ترسیل سے تھا۔

صدر اوباما کے ترجمان رابرٹ گِبز نے کہا کہ یہ تفتیش جمعرات کو اُس وقت سے چل رہی تھی جب انٹیلی جنس اور قانون کا نفاذ کرنے والے عہدے داروں نے امریکہ آنے والے یو پی ایس کے دو طیاروں میں ممکنہ طور پر مشتبہ پیکیجز برآمد کیے۔ یہ دو مشتبہ پیکیجز یمن سے بھیجے گئے تھے اور اُن کا برطانیہ اور دبئی میں پتا لگایا گیا۔