سماجی دوریوں کے درمیان آباد ایک نیا جہاں

بھارت کے شہر اگرتلہ کے ایک انجینئر پارتھا ساہا اوران کی بیٹی پرگیہ ساہا نے سفر کی غرض سے بیٹری سے چلنے والی بائیک بنائی ہے۔ جس میں دو نشستیں ہیں اور دونوں نشستوں کے درمیان سماجی دوری کی غرض سے کئی فٹ کا فاصلہ رکھا گیا ہے۔
 

ڈنمارک میں پیدل چلنے والوں کے لیے مختص گلی کے عین درمیان میں پیلے رنگ سے لکیر کھینچ دی گئی ہے تاکہ مخالف سمت سے آنے والے افراد کے درمیان سماجی دوری برقرار رہے۔  
 

بینکاک کے ریستوران طویل لاک ڈاؤن کے بعد دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ کھانا کھانے کے غرض سے آنے والے گاہکوں کے درمیان سماجی دوری برقرار رکھنے کے لیے ہر دو نشستوں کے درمیان پلاسٹک کی رکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔

لندن کے ریلوے اسٹیشنز پر سماجی دوری برقرار رکھنے کے لیے جگہ جگہ بورڈ آویزاں ہیں۔ بورڈ پر سماجی دوری کے لیے کم از کم دو میٹر کا فاصلہ رکھنے کا کہا گیا ہے۔

پیرس میں بھی پلیٹ فارمز پر سماجی دوری برقرار رکھنے کے لیے یاد دہانی کے بورڈز آویزاں کرنے کے ساتھ ساتھ نشستوں پر بھی اس کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ 
 

تھائی لینڈ میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے اعلان کے ساتھ ہی ریسٹورنٹس دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ یہاں بھی سماجی دوری کی غرض سے پلاسٹک کی روکاوٹیں لگی گئی ہیں۔

فرانس میں زیر زمین اسٹیشن میں لوگ ایک دوسرے سے دوری اپناتے ہوئے مختلف دائروں میں کھڑے ٹرین کا انتظار کر رہے ہیں۔

فرانس کے شہر نائس کے ایک ٹرام وے پر لوگوں کی نشاندہی کے لیے دائرے بنائے گئے ہیں۔

نیدر لینڈز کی فاسٹ فوڈ چین میک ڈونلڈز میں ریسٹورنٹ کے باہر گاہک ڈیڑھ، ڈیڑھ میٹر کے فرق سے بنائے گئے دائروں میں کھڑے ہیں۔

یورپی ملک بیلجیئم میں کاروں کے شورومز میں بھی لوگ سماجی دوری کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے نمبر کا انتظار کر  رہے ہیں۔