امریکی خدشات کی وجہ پاکستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ ہیں: ایلس ویلز

Your browser doesn’t support HTML5

اس سوال کے جواب میں آیا پاکستان کو دی جانے والی امداد میں متوقع کمی پاک امریکہ شراکت داری کو متاثر کرے گی، ایمبیسیڈر ویلز نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان کے قومی سلامتی سے متعلق اہداف ’’مستحکم اور پر امن افغانستان سے جڑے ہیں‘‘

امریکہ کی قائم مقام نمائندہٴ خصوصی براۓ افغانستان و پاکستان، ایلس ویلز نے کہا ہے کہ ’’افغان امن کے تناظر میں پاکستان کے بارے میں خدشات کے اظہار کی وجہ دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل پاکستان سے کارروائیاں کرنے کی صلاحیت ہے‘‘۔

وی او اے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نمائندہ خصوصی نے بتایا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ جس جوش و جذبے سے پاکستان نے ریاست کے مخالف گروہوں کے خلاف کارروائی کی ہے وہ اسی جوش و جذبے سے پاکستان میں مقیم دوسری دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی کرے‘‘۔

اس سوال کے جواب میں آیا پاکستان کو دی جانے والی امداد میں متوقع کمی پاک امریکہ شراکت داری کو متاثر کرے گی، ایمبیسیڈر ویلز نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان کے قومی سلامتی سے متعلق اہداف ’’مستحکم اور پر امن افغانستان سے جڑے ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں، کانگریس اور کانگریس کے ممبران کو جیسے آپ نے آج سنا، وہ یہ سوالات اٹھائیں گے کہ آخر پیسے خرچنے کا مقصد کیا ہے اگر ہمیں اس نوعیت کی شراکت داری نہیں ملتی جس سے ہم کامیابی کی جانب بڑھ سکیں۔ میرے خیال میں یہ دونوں اہداف ہی خطے میں ہماری ترجیحات ہیں‘‘۔

امریکی نمائندہ خصوصی جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور سے متعلق سب کمیٹی کی سال 2018ء کے لیے جنوبی ایشیا کے لیے مختص امریکی وزارت خارجہ کے بجٹ پر سماعت میں شرکت کر رہی تھیں جہاں انہوں نے کمیٹی ممبران کے سوالات کے جواب دیے۔

Your browser doesn’t support HTML5

افغانستان اور پاکستان کی خصوصی نمائندہ ایلس ویلس

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی وزارت خارجہ کے سالانہ بجٹ میں کٹوتی کی پالیسی وضع کیے جانے کے بعد جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے 2018ء کے امریکی وزارت خارجہ کے بجٹ کی مد میں دو سو بیس آشاریہ آٹھ ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔ کمیٹی ممبران نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان سے محکمہ خارجہ کے جنوبی ایشیائی ملکوں کے لیے سکڑتے بجٹ کے امریکی خارجہ پالیسی کے لیے ممکنہ اثرات کے بارے میں پوچھا۔ جن ملکوں پر جمعرات کو ہونے والی سماعت میں بات چیت ہوئی ان میں بھارت، سری لنکا، نیپال، بنگلہ دیش اور مالدیو شامل تھے۔

کمیٹی ممبران اس حوالے سے فکر مند نظر آئے آیا ایسا کرنے سے یہ ممالک خطے کے دوسرے ممالک کی جانب دیکھیں گے، خصوصاً چین، جو کہ اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر سری لنکا کے لیے سال 2018ء کے بجٹ میں90 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔ مالدیو اور نیپال کے لیے مختص کردہ رقم میں 87 فیصد اور 40 فیصد کمی آئی ہے۔

گفتگو میں پاکستان کے بارے میں بھی ذکر ہوتا رہا۔ خصوصاً رینکنگ ممبر، بریڈ شرمن نے امریکی وزارت خارجہ کی نمائندہ سے پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہونے والی مبینہ گمشدگیوں کے بارے میں دریافت کیا اور ساتھ ہی ساتھ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کے بڑھتے رجحان پر بھی سوال اٹھائے۔