پاک امریکہ مذاکرات کے سلسلے کی شروعات

پاک امریکہ وزرائے خارجہ کی مارچ میں واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات

پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کے لیے مارچ میں ہونے والے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے عمل کو بڑھانے کے لیے رواں ماہ اسلام آباد میں دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے ۔

پاک امریکہ مذاکراتی سلسلے کا پہلا اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں ہوگا جس میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں جاری تعاون پر بات چیت کی جائے گی۔ ان مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت معاون وزیر خارجہ ڈاکٹر کیری این جونز اور پاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی سیکرٹری برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بی رند اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکڑ سہیل نقوی کریں گے۔

منگل کو دفتر خارجہ کے ایک تحریری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بات چیت کے اس دور میں دفاع، توانائی ، انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون ، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں تعاو ن بڑھانے کا جائزہ لیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے پاکستان امریکی حکام کے ساتھ مذاکرا ت کے اس عمل کو انتہائی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس سے پاک امریکہ تعلقات مزید مضبوط اور گہرے ہوں گے۔

دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والے اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں باہمی شراکت داری کو بڑھانے کے لیے متعد د شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا تھا اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پہلے ہی امریکی امداد سے پاکستان میں بجلی کی پیدوار بڑھانے کے تین منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔

دریں اثناء امریکی سفارت خانے کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ منگل کو سفیر این پیڑسن اور وزیر مملکت برائے سرمایہ کاری سلیم مانڈویوالہ کے ہمراہ پاکستان کے اہم کاروباری رہنماؤں کا ایک وفد امریکہ روانہ ہو رہا ہے ۔ یہ دورہ امریکی سفارت خانے اور پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے اپریل 2009ء کو شروع کیے گئے اُس پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت پاکستان کے کامیاب ترین کاروباری رہنماؤں کوامریکہ کی تجارتی اور سرمایہ کاری حلقوں سے ملاقات کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔

اس وفد میں توانائی، بینکنگ اور ائیرلائنز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی تاجر رہنماء شامل ہیں۔ بیان میں امریکی سفیر این پیڑسن نے کہا ہے کہ امریکہ کے لیے پاکستان ایک وسیع منڈی کا درجہ رکھتا ہے اور پاکستانی تاجررہنماؤں کی مدد سے دوطرفہ اشتراک کار اور تعاون کے لیے منڈی میں موجودہ ممکنہ موقعوں کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔