مشتبہ بلوچ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے چار افراد ہلاک

مشتبہ بلوچ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے چار افراد ہلاک

پاکستانی پولیس نے کہا ہے کہ مشتبہ بلوچ عسکریت پسندوں نے اتوار کی شام دارالحکومت کوئٹہ سے 150 کلومیٹر جنوب میں قلات شہرکے قریب خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور سات کو زخمی کردیا۔

حملے کا نشانہ بننے والے عام مزدور تھے جو علاقے میں ایک گاؤں کو قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے پائپ لائن بچھانے کا کام ختم کرکے قلات کی طرف واپس جا رہے تھے جب گھات میں بیٹھے مسلح افراد نے اُن کی پِک اَپ گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی ۔

اس واقعہ میں چار افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ زخمیوں کو فوری طور پر قلات کے سرکاری ہسپتال میں منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بعض کی حالت تشویش ناک بیان کی ہے۔

کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم مقامی حکام کے ماننا ہے کہ یہ بلوچ عسکری تنظیموں کی کارروائی ہے جو صوبے میں ترقیاتی کاموں اور تعلیمی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے کے لیے ٹارگٹ کِلنگ کے ایسے واقعات میں ملوث ہیں۔

قتل کے ان واقعات میں زیادہ تر ایسے افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو پاکستان کے دوسرے حصوں سے روزگار اور سرکاری نوکریوں کے لیے بلوچستان میں آکر آباد ہوئے ہیں۔ اتوار کو جن افراد پر حملہ کیا گیا اُن میں بھی اکثریت کا تعلق بلوچستان سے نہیں۔

کالعدم بلوچ تنظیموں کا موقف ہے کہ وہ بلوچوں کے حقوق اور صوبے کے وسائل میں انھیں حصہ دلانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ عسکری تنظیمیں مبینہ طو رپر بھارت کی مدد سے بلوچستان میں عدم استحکام پید ا کرنے اور ملک کے خلاف بغاوت کو ہوا دینے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ تاہم بھارتی حکام ان الزامات کو رد کرتے آئے ہیں۔

بلوچستان میں قوم پرست جماعتیں یہ الزام بھی لگاتی ہیں کہ اُن کے سینکڑوں کارکنوں کو سرکاری خفیہ ایجنسیوں نے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے اور صوبے میں آئے دن ان لاپتہ افراد کے رشتہ دار احتجاجی مظاہرے بھی کرتے رہتے ہیں۔