پاکستان کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے میں پاکستانی فوج کے ایک افسر ڈرائیور سمیت ہلاک ہو گئے ہیں۔
افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) کے مطابق بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی آپریشن کی قیادت کرتے ہوئے ہلاک ہوئے جب کہ اس دوران مزید 7 سپاہی زخمی بھی ہوئے جن میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بریگیڈیئر برکی اور ان کی ٹیم نے مقابلے کے دوران دہشت گردوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور فوج کے اس سینئر افسر نے مادر وطن کے امن کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی دفاعی افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ملک کے ہر انچ سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کا بھرپور عزم کا اظہار کرتی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جنوبی وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک ہونے والے فوج کےافسر و اہل کاروں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پوری قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے ڈاکٹرز نے بھی بریگیڈیئر مصطفیٰ برکی اور ان کے ڈرائیور کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے بریگیڈیئر مصطفیٰ برکی شمالی اضلاع میں تعینات تھے اور ایک سرکاری ڈیوٹی کی غرض سے افغان سرحد کے قریب انگور اڈہ گئے تھے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں فائرنگ سے تین سیکیورٹی اہل کار ہلاک
ایک اور واقعے میں ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کھوٹی میں ہونے والے جھڑپ کے دوران تین سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے۔ واقعے میں تین دہشت گردوں کے مارے جانے کی بھی اطلاع ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق 20 اور 21 مارچ کی درمیانی شب ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے کھٹی میں دہشت گردوں نے پولیس چوکی پر فائرنگ کی جس کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے تمام خارجی راستے بند کردیے۔
بھاگنےوالے دہشت گردوں کے راستے سگو کے علاقے میں مسدود کر دیے گئے جس کے بعد اس مقام پر دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
فائرنگ کے نتیجے میں تین دہشت گرد ہلاک ہو گئے اور ان کے قبضے اسلحہ اور بارود برآمد کر لیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا۔
پاکستان میں حالیہ عرصے کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دہشت گردی کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔