بلوچی زبان کی پہلی جدید ڈکشنری کا اجرا

فائل فوٹو

بلوچی پاکستان کے علاوہ وسطی ایشائی ممالک، ایران اور خلیجی ممالک میں بھی بولی جاتی ہے۔

پاکستان کے جنوب مغر بی صوبے بلوچستان میں بولی جانے والی زبانوں میں سے ایک بڑی زبان بلوچی کی جدید لغت یعنی ڈکشنری کا باقاعدہ اجراء کر دیا گیا ہے۔

بلوچ ادیب اور دانشور اس اجرا کو زبان کی ترویج میں ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کر رہے ہیں کہ اب اس زبان کے رسم الخط کو بھی حتمی شکل دے کر بہت جلد عوام میں متعارف کروایا جائے گا۔

نئی لغت کے اجراء کے لیے کوئٹہ میں ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں اس زبان کے مختلف دانشوروں، ادیبوں اور شعراء نے خطاب کیا۔

بلوچی کے ممتاز ادیب اور 108 کتابوں کے مصنف، گلگت بلتستان کے سابق چیف سیکرٹری اور بلوچستان کی حکومت کے سابق سیکرٹری تعلیم منیر بادینی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بلوچی کے الفاظ پر بہت سارے ادیبوں نے کام کیا ہے مگر پہلی مرتبہ بلوچی کے ممتاز دانشور ادیب جان محمد دشتی نے جدید تقاضوں کے مطابق ایک لغت متعارف کروائی ہے۔

’’میرے خیال میں بلوچی زبان کے لیے ایک بہت اہم پیش رفت ہے۔ خدا کرے کہ اس پیش رفت کے ساتھ ساتھ بلوچی رسم الخط کا بھی مسئلہ حل ہو جائے۔ اب مجھے ایک اُمید پیدا ہو چلی ہے کہ اس لغت کے ساتھ ساتھ باقی کام بھی ہوتے رہیں گے۔‘‘

بلوچی پاکستان کے علاوہ وسطی ایشائی ممالک، ایران اور خلیجی ممالک میں بھی بولی جاتی ہے۔

منیر بادینی نے کہا کہ زبان ایک سماجی قوت کا درجہ رکھتی ہے اور معاشرے میں حالات کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو مادری زبانوں کی مدد سے بہتر انداز میں سمجھتے ہوئے معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔

’’مادری زبان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔۔۔۔ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ (بچوں کو) بلوچی اور پشتو پڑھاؤ گے تو اُن کی استعداد کم ہو جائے گی اور دنیا میں آج کل انگریزی پڑھائی جاتی ہے، اردو ہے عربی ہے، فرینچ ہے اور یہ پیچھے رہ جائیں گا یہ امتحانی مقابلے میں نہیں بیٹھ سکے گا یہ کسی اور ادارے میں نہیں جا سکے گا۔ یہ غلط بات ہے میں نہیں سمجھتا کہ ایسا ہے۔‘‘

پاکستان میں ایک بڑے عر صے سے بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے دانشور اسکولوں میں بچوں کو مادری زبان پڑھانے پر زور دیتے رہے ہیں۔ منیر بادینی کا کہنا ہے کہ مادری زبان میں بچوں کو پڑھانے سے اُن کے سیکھنے کے استعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے اور بچہ دوسری زبانیں مثلاً اردو اور انگریز بھی جلد سیکھ لیتا ہے۔