بلوچ رہنما نواب خیر بخش مری کو سپرد خاک کر دیا گیا

نواب خیبر بخش مری (فائل فوٹو)

نواب خیر بخش مری طویل علالت کے باعث منگل کو 86 برس کی عمر میں کراچی کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔
بلوچستان کے معمر سیاستدان نواب خیر بخش مری کو جمعرات کی سہ پہر کوئٹہ کے نواحی علاقے نیو کاہان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

نواب خیر بخش مری طویل علالت کے باعث منگل کو 86 برس کی عمر میں کراچی کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔

بدھ کی رات کو اُن کی میت ان کے بیٹے نوابزادہ چنگیز مری کی درخواست پر حکومت پاکستان کی طرف سے فراہم کیے گئے خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ لائی گئی۔

نواب خیر بخش مری کے پانچ بیٹے ہیں سب سے بڑے بیٹے نوابزادہ چنگیز مری ہیں جو اس وقت مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے ایک اہم رہنما سمجھتے جاتے ہیں وہ گزشتہ سال ہونے والے مئی کے انتخابات میں کوہلو کے حلقے سے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور اس وقت صوبائی کابینہ میں بھی شامل ہیں۔

مرحوم نواب کے دیگر بیٹے گزین مری، حیر بیار مری اور مہران مری بیرون ملک مقیم ہیں۔ پانچویں بیٹے بالاچ مری تھے جو علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر تھے اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں مارے گئے۔

نواب خیر بخش مری 1928 میں کاہان ضلع کوہلو میں پیدا ہو ئے۔
تعلیم سے فراغت کے بعد انھوں نے نیشنل عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور بلوچستان سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم بعد ازاں مستعفی ہو گئے تھے۔

ستر کے عشرے کے اوائل میں بلوچستان کی خود مختاری کے لیے انھوں نے مسلح جدوجہد شروع کی جس پر اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے انھیں 1974ء میں گرفتار کیا۔

جنرل ضیاالحق کے نافذ کردہ مارشل لا کے دوران وہ رہا ہوئے اور افغانستان منتقل ہو گئے جہاں سے وہ 1992ء میں واپس آئے۔

نواب خیربخش مری نے ایک طویل عرصے سے عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی تھی۔

دریں اثناء جمعرات کو ایک مذہبی جماعت 'اہل سنت والجماعت' نے اپنے کارکنوں کی مبینہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کوئٹہ اور مچھ میں ہڑتال کی کال دے رکھی تھی جس کی وجہ سے ان شہروں میں کارروباری مراکز بند رہے۔