معاشرے کی پہچان میں عمومی رویے اہم ہوتے ہیں

فی زمانہ گردو پیش پر نظر ڈالیں تو لوگوں کو اس بات کا ادراک تو ہے کہ سماجی قوائد و ضوابط پر عمل کیا جانا چاہیے لیکن بہت کم لوگ ایسا کرتے ہیں۔

قطار بنائیں، اپنی لین میں رہیں، ٹریفک قوانین کی پابندی کریں، کوڑا کچرے دان میں ڈالیں اور اسی طرح کی بہت سی ہدایات روز ہماری نظر سے گزرتی ہیں لیکن ان ہدایات کی عملاً پیروی کم ہی نظر آتی ہے۔

کسی بھی معاشرے کے لوگوں کے رویے ان چھوٹی مگر ضروری عادات سے جانچنے میں مدد ملتی ہے جنہیں عرف عام میں سوک سینس اور عمومی رویہ کہا جاتا ہے۔

فی زمانہ گردو پیش پر نظر ڈالیں تو لوگوں کو اس بات کا ادراک تو ہے کہ سماجی قوائد و ضوابط پر عمل کیا جانا چاہیے لیکن بہت کم لوگ ایسا کرتے ہیں۔

جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں موجود مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو کسی نے اس کی وجہ قانون کے نفاذ میں کمزوری تو کسی نے اسے معاشرے میں پائی جانے والی افراتفری و نفسانفسی کا شاخسانہ قرار دیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

لوگوں کے عمومی رویے ہی سے معاشرے میں بہتری ممکن

اسلام آباد کا ذکر کیا جائے تو یہاں صورتحال دیگر شہروں کی نسبت بہتر ہے اور مجموعی طور پر شہری صفائی ستھرائی اور دیگر قوانین کی پاسداری کرتے نظر آتے ہیں۔

یہ بہت ہی بنیادی چیزیں ہیں جو کسی کے اخلاق اور اس کے رویے کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت اور اس کا عملی مظاہرہ کسی بھی معاشرے کے مستقبل یعنی اس کے بچوں کو ایک ذمہ دار اور اچھا شہری بننے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔