مذہبی جماعت کے رہنما کی تدفین نہ ہوسکی، مختلف شہروں میں مظاہرے

فائل فوٹو

ہفتہ کی صبح اطلاعات کے مطابق تنظیم کے کارکنوں نے اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے اور روڈ بند کرکے ٹریفک معطل رکھی۔ اہلسنت و الجماعت نے تین روزہ سوگ اور اتوار کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
پاکستان کی ایک مذہبی جماعت اہلسنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے صوبائی سربراہ مولانا شمس الرحمان معاویہ کی نماز جنازہ ہفتہ کو ادا کی جانی تھی لیکن اس جماعت کے رہنماؤں نے مرکزی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات تک اپنے مقتول ساتھی کی تدفین موخر کر دی ہے۔

مولانا شمس الرحمان پر جمعہ کی شام لاہور میں نا معلوم مسلح افراد نے اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنی گاڑی میں جارہے تھے۔ انھیں شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا جا رہا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

لاہور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے جماعت کے رہنماؤں کو اس واقعے سے متعلق ہونے والی تفتیش سے آگاہ کیا۔

ہفتے کی صبح تنظیم کے کارکنوں نے اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے اور روڈ بند کرکے ٹریفک معطل رکھی۔ اہلسنت و الجماعت نے تین روزہ سوگ اور اتوار کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں داخلی سیکورٹی کے امور کے علاوہ اے ایس ڈبلیو جے کے رہنما کے قتل کے بعد سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔


حالیہ دنوں میں پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کراچی میں مجلس وحدت المسلمین کا ایک کارکن مولوی دیدار جلبانی کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا تھا۔ ان کا تعلق شیعہ مسلک سے تھا۔