افغانستان کے نئے وزیرِ داخلہ پر پاکستان کی تنقید

افغانستان کے نامزد وزیرِ داخلہ امر اللہ صالح جنہوں نے ایک ٹوئٹ میں 'آئی ایس آئی' کو داعش سے بڑا خطرہ قرار دیا۔

فواد چودھری نے نامزد افغان وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حقیقت کی دنیا میں آئیں اور خوف زدہ ذہن کی پیداوار وسوسوں سے چھٹکارا پائیں۔

پاکستان کی حکومت نے افغانستان کی دو اہم وزارتوں پر پاکستان مخالف شہرت رکھنے والے رہنماؤں کی تعیناتی پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے اپنی ایک ٹوئٹ میں افغانستان کے نامزد وزیرِ داخلہ امراللہ صالح کے پاکستان کے خلاف سخت مؤقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "آپ کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا آپ پاکستان کو ایک شراکت دار سمجھتے ہیں یا اپنی حکومت کی ناکامیوں کا ذمہ دار ٹہرانا چاہتے ہیں۔"

فواد چودھری نے نامزد افغان وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حقیقت کی دنیا میں آئیں اور خوف زدہ ذہن کی پیداوار وسوسوں سے چھٹکارا پائیں۔

فواد چودھری نے یہ ٹوئٹ نامزد افغان وزیر کے اس ٹوئٹ کے جواب میں کی ہے جس میں انہوں نے پاکستان کے خفیہ ادارے کو 'آئی ایس آئی' کو افغانستان کے لیے داعش سے بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اتوار کو پاکستان کے بارے میں سخت مؤقف رکھنے والے دو افغان رہنماؤں کو اپنی کابینہ میں شامل کرنے اور انہیں دو اہم وزارتیں سونپنے کا اعلان کیا تھا۔

صدر غنی نے امراللہ صالح کو افغانستان کا نیا عبوری وزیرِ داخلہ اور اسد اللہ خالد کو عبوری وزیرِ دفاع تعینات کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کا تقرر افغان پارلیمان کی منظوری سے مشروط ہوگا۔

ان دونوں افغان رہنماؤں کا شمار پاکستان کے سخت ناقدین میں ہوتا ہے اور ان کا الزام رہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے۔

یہ دونوں افراد ماضی میں افغانستان کے خفیہ ادارے 'این ڈی ایس' کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں اور پاکستان پر تواتر سے طالبان عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ممالک میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسے وقت میں جب افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان براہِ راست مذاکرات ہو رہے ہیں اور پاکستان ان مذاکرات کے انعقاد کا کریڈٹ لے رہا ہے، پاکستان مخالف افغان رہنماؤں کا اہم وزارتوں پر تقرر مذاکراتی عمل پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔