ڈی ایٹ سربراہ اجلاس کی خیر مقدمی سرگرمیوں کا آغاز

وزارت خارجہ کے افسران کا کہنا ہے کہ سربراہ کانفرنس میں پاکستان میں کاروباری مواقعوں اور امن و ترقی کے لیے جمہوری عمل کے استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔
امن وخوشحالی کے لیے جمہوری شراکت داری کے عنوان سے ڈی۔ایٹ ملکوں کا سربراہ اجلاس 22 نومبر کو ہوگا مگر اس سے قبل پیر کے روز سے اسلام آباد میں خصوصی تقاریب کے انعقاد کا چار روزہ سلسلہ شروع ہورہا ہے۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف پیر کو ایک تجارتی نمائش کے افتتاح سے ان خیر مقدمی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے۔

پاکستان کی میزبانی میں منعقد کیے جانے والے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے ایران، مصر، انڈونیشیا، بنگلادیش، نائجیریا، ملائشیا، اور ترکی کے رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

تاہم پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اجلاس میں شرکت کرنے کی تاحال تصدیق نہیں کی ہے۔

وزارت خارجہ کے افسران کا کہنا ہے کہ سربراہ کانفرنس میں پاکستان میں کاروباری مواقعوں اور امن و ترقی کے لیے جمہوری عمل کے استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔

صدر آصف علی زرداری جمعرات کو ہونے والے سربراہ اجلاس کا افتتاح اوراس کی سربراہی کریں گے۔

ڈی۔ایٹ کے کوآرڈینیٹر مجیب احمد خان نے اتوار کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اجلاس میں ترجیحی بنیادوں پر تجارت اور ویزوں کے اجرا سے متعلق معاہدوں پر عمل کے ذریعے تجارت کے فروغ پر توجہ دی جائے گی۔

ڈیٹ۔ایٹ پاکستان سمیت اسلامی دنیا کے آٹھ ترقی پذیر ملکوں پر مشتمل ہے جن کی مجموعی آبادی لگ بھگ ایک ارب اور منڈی کی مالیت دس کھرب ڈالر ہے۔ تنظیم کے رکن ملکوں کی کوشش ہے کہ 2018 تک آپس کی تجارت کا حجم بڑھا کر 500 ارب ڈالر ہوجائے۔


مصری صدر محمد مرسی

ڈیٹ۔ایٹ سرابرہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آنے والے مصر کے صدر محمد مرسی 23 نومبر بروز جمعہ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے ایک خصوصی اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔

وہ ایک ایسے وقت پاکستان آرہے ہیں جب غزہ پر اسرائیلی حملوں سے مشرق وسطیٰ میں حالات سخت کشیدہ ہیں اور مصری صدر لڑائی ختم کرانے کی کوششوں میں پیش پیش ہیں۔