یوم پاکستان کی پریڈ سے قبل اسلام آباد میں سکیورٹی انتہائی سخت

فائل فوٹو

یوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی پریڈ روایتی طور پر اس دن کی سب سے اہم تقریب ہوا کرتی ہے لیکن 2008ء کے بعد سکیورٹی خدشات کی بنا پر اس کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا۔

سات سال کے تعطل کے بعد 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں مسلح افواج کی پریڈ منعقد ہونے جا رہی ہے جس کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

ہفتہ کو اس تقریب کی حتمی مشق کی گئی اور اس دوران جڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد میں نہ صرف سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھنے میں آئے بلکہ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل رہی۔

یوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی پریڈ روایتی طور پر اس دن کی سب سے اہم تقریب ہوا کرتی ہے لیکن 2008ء کے بعد سکیورٹی خدشات کی بنا پر اس کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا۔

اس تقریب میں تینوں مسلح افواج اور دیگر نیم فوجی دستوں کی پریڈ کے علاوہ سامان حرب اور فضائی قوت کا شاندار مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

یہ تقریب ایک ایسے وقت منعقد ہونے جا رہی ہے جب پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا اعلان کر چکی ہے اور پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کارروائیوں کر رہی ہیں۔

خاص طور پر شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف گزشتہ سال شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن کے حکام کے بقول قابل ذکر نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے ردعمل میں ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد کارروائیاں بھی دیکھنے میں آچکی ہیں لیکن ماضی کی نسبت ان واقعات میں خاصی کمی واقع ہوچکی ہے۔

یوم پاکستان کی پریڈ کے لیے جہاں اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں کی سخت نگرانی کی جارہی ہے وہیں مرکزی تقریب کی طرف جانے والے راستوں اور اس علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔

رواں ہفتے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کی پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیے اور اس دوران خاص طور پر درجنوں مدرسوں اور ان میں زیر تعلیم طلبا کے ریکارڈ کی چھان بین کی۔