پاکستان کی باہمت خواتین، ملک کا ایک روشن رُخ

فاطمہ قصوری ایک ماڈل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایجوکیشنلسٹ بھی ہیں۔

نادیہ منظور ٹری ہاؤس نرسری اسکول کی ڈائریکٹر ہیں۔

ثنا میر کرکٹ کے ایک تربیتی کیمپ میں ورزش کر رہی ہیں۔

زینب عباس اپنے فٹنس اسٹوڈیو میں لڑکیوں کو فٹنس کی ٹریننگ دے رہی ہیں۔

زہرہ آفریدی اپنی ورکشاپ میں کام کر رہی ہیں۔

زہرہ آفریدی انٹیریز ڈیزائن کمپنی کی مالک ہیں اور اُنھیں مارشل آرٹ کا شوق بھی ہے۔

ارم احمد ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔

معاشرے میں ایسی خواتین بھی ہیں جنہوں نے اپنے عزم و حوصلے سے اپنے اپنے شعبے میں نہ صرف اپنا نام بنایا بلکہ اپنی صلاحیتوں کو بھی منوایا۔

پاکستان میں حقوق نسواں کی خلاف ورزیوں کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں اور اکثر خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کا گلہ بھی کیا جاتا ہے۔

 اس ملک میں خواتین کو ہر شعبۂ زندگی میں آگے آنے کا موقع ملا ہے۔