پاکستان: تحریری معاہدے پر دستخط جلد متوقع

پاکستانی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر اور اُں کی امریکی ہم منصب ہلری کلنٹن۔ (فائل فوٹو)

ترجمان نے وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر کے دورہِ امریکہ کی تیاریوں کی تصدیق بھی کی ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی و اتحادی افواج کو رسد کی ترسیل سے متعلق معاہدے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور ’’اس پر جلد دستخط متوقع ہیں‘‘۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے اسلام آباد میں جمعرات کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا کہ پاکستان اور امریکہ نیٹو سپلائی لائنز کے معاملے پر تکنیکی مذاکرات ’’تقریباً‘‘ مکمل کر چکے ہیں۔

اُنھوں نے وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر کے دورہِ امریکہ کی تیاریوں کی تصدیق بھی کی مگر براہ راست ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ یہ دورہ نیٹو رسد کی بحالی سے متعلق باضابطہ معاہدے کے سلسلے میں کیا جائے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان


’’(وزیرِ خارجہ کا) واشنگٹن کے لیے دورہ زیرِ غور ہے اور بلاشبہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔‘‘

چھبیس نومبر کو قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سرحدی چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں اپنے 24 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد نیٹو قافلوں کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی تھی۔ البتہ سات ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد 3 جولائی کو اس بندش کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا۔

دریں اثنا بین الاقوامی ترقی سے متعلق امریکی ادارے (یو ایس اے آئی ڈی) کے پاکستان میں نئے مشن ڈائریکٹر جوک کونلی نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات میں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے لیکن طویل المدت بنیادوں پر تعاون جاری رکھنے کا عزم زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

یو ایس اے آئی ڈی مشن دائریکٹر جوک کونلی


اسلام آباد میں جمعرات کو منعقد ہونے والی ایک تقریب کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے یو ایس اے آئی ڈی کے سربراہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ دوطرفہ تعلقات میں وقتاً فوقتاً تناؤ کے باوجود پاکستان اور امریکہ کی دوستی برقرار رہے گی۔

’’ہمارے تعلقات انتہائی مضبوط ہیں اور اس کا اندازہ امریکی اعانتی پروگراموں کے تسلسل سے لگایا جا سکتا ہے جن کا مقصد پاکستانیوں کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے۔‘‘