کان فلم فیسٹیول: پاکستانی فلم 'جوائے لینڈ' نے دو ایوارڈز جیت لیے

فلم جوائے لینڈ کی کاسٹ

سال 2022 سے قبل پاکستان سے کوئی بھی فیچر فلم 'کان فلمفیسٹیول' میں نہ تو نمائش کے لیے منتخب ہوئی تھی اور نہ ہی کسی پاکستانی فلم کو وہاں زیادہ پذیرائی ملی تھی۔ لیکن ہدایت کار صائم صادق کی فلم 'جوائے لینڈ' نے اس سال نہ صرف یہ سب ممکن بنایا بلکہ فلم دو ایوارڈ جیتنے میں بھی کامیاب رہی ہے۔

فلم 'جوائے لینڈ' پاکستان سے کان فلم فیسٹیول کے لیے منتخب ہونے والی پہلی فلم ہے۔ یہ فلم نہ صرف اس فلمی میلے کے لیے منتخب ہوئے بلکہ وہاں اس کی نمائش کے بعد حاضرین نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔

صائم صادق کی فلم کو فیسٹیول میں 'ان سرٹن ریگارڈ' کیٹگری کے لیے منتخب کیا گیا تھا، جہاں اس نے جمعے کو 'جیوری ایوارڈ' اپنے نام کرلیا۔ اس کے علاوہ ہفتے کو فلم نے 'کویئر پام ایوارڈ' بھی جیت کر میلہ لوٹ لیا۔

کوئیرپام ایوارڈ کی ویسے تو کوئی آفیشل حیثیت نہیں مگر یہ کان فلم فیسٹیول میں آنے والی ان فلموں کو دیا جاتاہے جن کی کہانی دوسروں سے مختلف ہوتی ہے۔


سن 2010 میں شروع ہونے والے اس ایوارڈ کے لیے وہ فلمیں منتخب کی جاتی ہیں جن کا عنوان ہم جنس پرستی یا پھر کسی 'کوئیر' یعنی عجیب موضوع کے گرد گھومتا ہے۔

فرانسیسی ہدایت کار کیتھرین کور سینی نے، جو نہ صرف 'کوئیر پام' جیوری کی سربراہ ہیں بلکہ گزشتہ برس خود اس کی فاتح رہی تھیں، 'جوائے لیںڈ' کو ایک شان دار فلم قرار دیا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جوائے لینڈ' کا پیغام پوری دنیا میں پہنچے گا۔ اس کے کردار مضبوط، مشکل اور اصلی ہیں، اس میں کوئی بھی بات مسخ شدہ نہیں اسے دیکھ کر ہم سب بہت متاثر ہوئے تھے۔

'جوائے لینڈ کی کہانی کیا ہے؟

'جوائے لینڈ' کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جس کے سب سے چھوٹے بیٹے کو ایک 'ٹرانس جینڈر ' ڈانسر سے محبت ہو جاتی ہے۔ وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر اس ڈانسر کے لیے تھیٹر میں شمولیت اختیار کرلیتا ہے۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ لڑکے کی اس حرکت کے بعد اس کے خاندان کو کن کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

فلم کی کاسٹ میں اداکارہ ثانیہ سعید، ثروت گیلانی، ٹرانس جینڈر اداکارہ علینہ خان، رستی فاروق، علی جونیجو اور سلمان پیرزادہ قابل ذکر ہیں۔ جب کہ اس کے پروڈیوسر میں اداکار و ہدایت کار سرمد کھوسٹ کے ساتھ ساتھ اپروواچرن اور لورن مین بھی شامل ہیں۔

سرمد کھوسٹ اپنی آنے والی فلم 'کملی' کے سلسلے میں ان دنوں کراچی میں موجود ہیں۔ 'جوائے لینڈ' کو ایوارڈ ملنے پر وہ کافی خوش نظر آئے۔

کان فلم فیسٹیول میں اس فلم کی نمائش اور بعد میں ایوارڈز جیتنا اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ اس سے قبل کوئی بھی پاکستانی فیچر فلم (طویل دورانیے کی فلم) اس فیسٹیول کے لیے منتخب نہیں ہوئی تھی۔

البتہ ہدایت کار صائم صادق اس سے قبل اپنی شارٹ فلم 'ڈارلنگ' کے ذریعے 2019 میں 'وینس فلم فیسٹیول' میں ایوارڈ جیت چکے ہیں۔ اسی سال ان کی یہ فلم کان میں بھی پیش ہوئی تھی لیکن وہ ایوارڈ نہیں جیت سکی تھی۔

'جوائے لینڈ کی کامیابی پاکستانی سنیما کے لیےکسی سنگِ میل سے کم نہیں'

'جوائے لینڈ' کی کامیابی پر نہ صرف پاکستانی بلکہ غیر ملکی بھی صائم صادق اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دے رہے ہیں۔

ٹی وی اور فلم کی معروف ہدایت کارہ مہرین جبار نے سوشل میڈیا پر 'جوائے لینڈ' کی ٹیم کے کارنامے کو اہم قرار دیا۔

اداکار عثمان خالد بٹ نے بھی 'ان سرٹن ریگارڈ' جیوری کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے پاکستانی سنیما کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔

پاکستانی امریکی ہدایت کارہ ارم پروین بلال نے بھی ایوارڈ جیتنے پر 'جوائے لینڈ' کی ٹیم کو مبارک باد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ پاکستانی سنیما کے لیے کسی سنگِ میل سے کم نہیں۔


فلم 'کیک' اور ویب سیریز 'چڑیلز' کے ہدایت کار عاصم عباسی بھی 'جوائے لینڈ' کو جیوری کی جانب سے بہترین فلم قرار دیے جانے پر خوش نظر آئے۔


بھارتی صحافی اور متعدد کتابوں کے مصنف عصیم چھاپڑا نے صائم صادق کے ساتھ لی گئی تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئرکرتے ہوئے انہیں 'جیوری ایوارڈ' جیتنے پر مبارک باد دی۔