سندھ میں سیلاب کی شدت کم ہو گی: حکام

سلمان شاہ نے بتایا کہ کشمور سے لے کر بدین تک کچے کے علاقے میں تقریباً 26 لاکھ کی آبادی ہے اور اب تک سات ہزار لوگوں کو خطرے کے علاقے سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

پنجند سے ہوتے ہوئے سیلابی ریلا اب سندھ کے علاقے میں داخل ہو چکا ہے لیکن حکام کے مطابق پنجاب کی نسبت سندھ کے علاقوں میں اس کی شدت خاصی کم ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں شدید بارشوں کے بعد دریائے چناب میں آنے والے شدید سیلاب سے پنجاب میں تباہی مچائی۔ اڑھائی سو سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہوئے جب کہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔

سندھ میں قدری آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے "پی ڈی ایم اے" کے ڈائریکٹر جنرل سلمان شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گدو کے مقام سے سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہوچکا ہے لیکن ان کے بقول یہاں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر پہلے ہی سے انتظامات شروع کر دیے گئے تھے اور حکام کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

"10، 15 روز پہلے ہی کام شروع کر دیا تھا، ریلیف کیمپ لگا دیے گئے تھے لیکن کچے کے علاقے میں رجحان تھوڑا مختلف ہے وہاں بھی کشتیاں اور نقل و حرکت کے دیگر ذرائع بہم پہنچا دیے گئے ہیں۔"

سلمان شاہ نے بتایا کہ کشمور سے لے کر بدین تک کچے کے علاقے میں تقریباً 26 لاکھ کی آبادی ہے اور اب تک سات ہزار لوگوں کو خطرے کے علاقے سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی کی موجودہ مقدار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ سندھ میں سیلاب کم یا درمیانے درجے کا ہی ہوگا۔

ادھر پنجاب میں سیلابی علاقوں سے پانی کی سطح کم ہونے کے بعد نقصانات کا اندازہ لگانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

مظفر گڑھ کے قریب متاثرہ علاقوں میں پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور متاثرہ کیمپوں کا دورہ بھی کیا۔

پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ متاثرین کی بحالی کے لیے ان کی حکومت پرعزم ہے اور جلد لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

دریائے چناب پر مختلف مقامات پر حفاظتی بندوں میں شگاف ڈالنے سے سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے تھے اور ان علاقوں کا زمینی رابطہ تقریباً ختم ہو گیا تھا۔

پاکستانی فوج بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے اور اس نے اب تک ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ لوگوں کو خوراک اور امدادی سامان بھی فراہم کیا ہے۔