عمران خان کی نیٹو کے سفراء سے ملاقات، احتجاجی دھرنے جاری

فائل فوٹو

تحریک انصاف کے ایک بیان میں کہا گیا کہ عمران خان نے اپنی جماعت کے کئی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں جمعہ کو یونان کے سفیر کی رہائش گاہ پر عشائیے میں شرکت کی اور وہاں نیٹو ممالک کے سفارت کاروں سے ملاقات کی۔
پاکستان میں حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے کارکنوں کا ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج جاری ہے اور اس جماعت کے کارکن صوبہ خیبر پختونخواہ کے راستے نیٹو افواج کے لیے افغانستان ساز و سامان کی ترسیل کو روکنے کے لیے گزشتہ 14 دنوں سے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

تحریک انصاف کے ایک بیان میں کہا گیا کہ عمران خان نے اپنی جماعت کے کئی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں جمعہ کو یونان کے سفیر کی رہائش گاہ پر عشائیے میں شرکت کی اور وہاں نیٹو ممالک کے سفارت کاروں سے ملاقات کی۔

بیان کے مطابق عمران خان نے صوبہ خیبر پختونخواہ سے نیٹو افواج کی رسد کے راستے کو بند کرنے سے متعلق اپنی جماعت کے موقف سے سفارت کاروں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج عوام کا جمہوری حق ہے۔

عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ تحریک انصاف امریکہ یا نیٹو ممالک سے جنگ نہیں چاہتی تاہم اُن کے بقول ڈرون حملوں سے ملک کی صورت حال خراب ہو رہی ہے۔

اُدھر صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی کے صوبائی عہدیداروں کا اجلاس ہوا جس میں نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل کے راستوں پر دھرنا ختم کرنے سے متعلق بعض سفارشات مرکزی قیادت کو بھیج دی گئی ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت تحریک انصاف کی طرف سے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج میں شدت اُس وقت آئی جب ایک مشتبہ امریکی ڈرون سے پہلی مرتبہ ملک کے قبائلی علاقوں سے باہر پاکستان کے بندوبستی ضلع ہنگو میں ایک حملہ کیا گیا۔

رواں ہفتے عمران خان نے اس احتجاج کو بڑھاتے ہوئے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر علامتی دھرنا دیا۔

وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ ڈرون حملوں کی بندش کے لیے حکومت نے اس معاملے کو اعلٰی امریکی عہدیداروں کے علاوہ اقوام متحدہ میں بھی اُٹھایا ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سمیت بعض دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ ڈرون حملوں کے خلاف تحریک انصاف کے احتجاج کا طریقہ درست نہیں۔

اُدھر ایک روز قبل جمعہ کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ایک بیان میں پاکستان کے بعض اخبارات میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی گئی جن میں کہا گیا کہ "اسلام آباد میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے تحریک انصاف کے رہنماء عمران خان سے احتجاج پر بات چیت کے لیے ملاقات کی درخواست کی جسے عمران خان نے مسترد کر دیا۔‘‘

سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’’اس قسم کی کسی ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ سفارتخانے کے حکام اپنی معمول کی سفارتی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے سلسلے میں باقاعدگی سے پاکستان کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بشمول حزب اختلاف کے سیاست دانوں سے ملاقات کرتے رہتے ہیں اور امریکی سفیر تحریک انصاف کی قیادت سے مختلف مواقع پر ملتے رہے ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں کسی ایسی ملاقات کی درخواست نہیں کی گئی۔