بھارتی کشمیر: ایل او سی پر سکوت مگر شوپیاں میں جھڑپ، تین افراد ہلاک

کشمیر میں لائن آف کنٹرول

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائر بندی پر اتفاق کے بعد فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جب کہ اس دوران اُن کے بقول سرحد پار سے دراندازی بھی نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز نے فروری میں اتفاق کیا تھا کہ دونوں ممالک 2003 میں طے پانے والے سیز فائر لائن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کریں گے۔

دلباغ سنگھ نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کو بھارتی کشمیر میں امن کی بحالی کے لیے نیگ شگون قرار دیا ہے۔

اتوار کو سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ 2021 کشمیر میں امن کی بحالی کا سال ہو گا۔ اس سال نہ تو دراندازی ہو گی اور نہ ہی پاکستان کی طرف سے سیز فائر لائن معاہدے کی خلاف ورزی، لہذٰا وادی میں امن بحال کرنے کے لیے یہ بہترین موقع ہو گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

کشمیر میں پھنسی سابق عسکریت پسندوں کی پاکستانی بیویاں

ایل او سی پر سکوت سے عام لوگ بھی خوش

فروری کے آخری ہفتے میں بھارت اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز نے اچانک اور غیر متوقع طور پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملکوں کی افواج جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے ایل او سی پر امن برقرار رکھیں گی۔

اس کا اطلاق لائن آف کنٹرول کے علاوہ پاکستان میں ورکنگ باؤنڈری اور بھارت میں بین الاقوامی سرحد کہلانے والے جموں، سیالکوٹ سیکٹر پر بھی کیا گیا تھا۔

ایل او سی پر جھڑپوں اور سرحدی کشیدگی کی وجہ سے دونوں اطراف کے عوام کو بھاری جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان نومبر 2003 میں فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔ کئی سال تک معاہدے کی پاسداری ہوتی رہی، تاہم 2010 کے بعد کئی بار دونوں ممالک ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کرتے رہے۔

شوپیاں میں ایک اور جھڑپ، تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک

ادھر بھارتی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ایک جھڑپ کے دوران تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ جھڑپوں میں ایک بھارتی فوجی کے بھی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

حکام کے مطابق مشتبہ عسکریت پسند منی ہال نامی گاؤں میں ایک مکان میں چھپے ہوئے تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے اُنہیں ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا، تاہم اُنہوں نے فائرنگ شروع کر دی اور جوابی فائرنگ میں مارے گئے۔

انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے مشتبہ عسکریت پسند کالعدم لشکرِ طیبہ کے ارکان تھے جو مختلف جعلی تنظیموں کے ذریعے کشمیر میں سرگرم تھے۔

اُنہوں نے بتایا کہ رواں سال سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 19 مشتبہ عسکریت پسند مختلف جھڑپوں میں مارے جا چکے ہیں۔