ملا منصور کی میت ورثا کے حوالے کر دی گئی: پاکستانی وزیر داخلہ

ملا منصور ولی محمد کے نام سے پاکستانی شناختی دستاویزات استعمال کر رہا تھا

منگل کو جاری ایک مختصر بیان میں چودھری نثار کا کہنا تھا کہ جینیاتی تجزیے یعنی ڈی این اے ٹیسٹ سے تصدیق کے بعد لاش افغانستان میں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی لاش ان کے لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے۔

ملا منصور 21 مئی کو جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں چودھری نثار کا کہنا تھا کہ جینیاتی تجزیے یعنی ڈی این اے ٹیسٹ سے تصدیق کے بعد لاش افغانستان میں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہے۔

تاہم اُنھوں نے یہ نہیں بتایا کہ میت کب حوالے کی گئی۔

امریکی ڈرون طیارے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ایک شخص کی شناخت محمد اعظم کے نام سے ہوئی تھی جو کہ گاڑی کا ڈرائیور تھا جب کہ دوسرے شخص کے بارے میں ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ جائے وقوع سے ملنے والی شناختی دستاویزات کے مطابق اس کا نام ولی محمد تھا اور اس کا تعلق قلعہ عبداللہ سے تھا۔

ڈرون حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی

تاہم بعد میں یہ خبر سامنے آئی کہ ملا منصور نے ولی محمد کے نام سے پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کر رکھا تھا۔

گزشتہ ہفتے چودھری نثار نے بتایا تھا کہ ملا منصور کی لاش کی حوالگی کے لیے ان کے رشتے دار نے رابطہ کیا تھا جس سے ڈی این اے نمونہ لے کر اس کا تجزیہ کیا جا رہا ہے اور تصدیق کے بعد لاش حوالے کر دی جائے گی۔

ساتھ ہی ساتھ وفاقی وزیر داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ چھ ماہ کے دوران تمام پاکستانی شناختی کارڈز کی از سر نو کی تصدیق کی جائے گی۔

گزشتہ ہفتے ہی کراچی اور کوئٹہ سے دو لوگوں کو ملا منصور کو پاکستانی شناختی دستاویزات کے حصول میں معاونت فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ پیر کو کراچی سے شہریوں کے کوائف کے اندراج کے قومی ادارے "نادرا" کے ایک اور عہدیدار کو افغان شہریوں کو پاکستانی شناختی کارڈ بنا کر دینے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔