پاکستان: یوم عاشور کے موقع پر سکیورٹی سخت

بعض شہروں میں ہیلی کاپٹر کی مدد سے ماتمی جلوسوں کی نگرانی کی جاتی رہی جب کہ کچھ علاقوں میں نگرانی کے لیے خصوصی کیمرے بھی نصب کیے گئے تھے۔

پاکستان میں یوم عاشور کے سلسلے میں شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والوں نے بدھ کو سخت سکیورٹی انتظامات میں ماتمی جلوس نکالے۔

ملک کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے شہروں میں چھوٹی ماتمی ٹولیاں مرکزی جلوسوں میں شامل ہوتی رہیں اور وہ اپنے اپنے مقرر کردہ راستوں پر رواں دواں رہے۔

عاشورہ کے ماتمی جلوسوں کی حفاظت کے لیے ہزاروں کی تعداد میں اضافی پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ بڑی تعداد میں رضا کار بھی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔

یوم عاشور کے موقع پر کراچی اور لاہور سمیت ملک کے تقریباً تمام ہی بڑے شہروں میں ماتمی جلوسوں کی نگرانی کے لیے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کنٹرول رومز بھی بنائے گئے تھے۔

بعض شہروں میں ہیلی کاپٹر کی مدد سے ماتمی جلوسوں کی نگرانی کی جاتی رہی جب کہ کچھ علاقوں میں نگرانی کے لیے خصوصی کیمرے بھی نصب کیے گئے تھے۔

ملک بھر کے مختلف شہروں خاص طور پر اُن علاقوں میں جہاں سے ماتمی جلوسوں نے گزرنا تھا، وہاں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہی۔

وزارت داخلہ کے مطابق موبائل فون سروس کی معطلی کے حوالے سے پنجاب کے 16، خیبر پختونخوا کے 12، بلوچستان میں کوئٹہ، مچھ، جعفرآباد اور جھل مگسی کے اضلاع کے علاوہپاکستانی کشمیر، گلگت بلتستان، کرم ایجنسی اور وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی طرف سے وزارت داخلہ کو درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ موبائل سروس کم سے کم عرصہ کے لیے معطل کی جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے امن و امان اور معاشرہ میں ہم آہنگی کے فروغکے لیے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ مذہبی اکابرین اور علمائے دین سے مکمل رابطے میں رہیں تاکہ امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔

ماہ محرم میں پیغمبر اسلام کے نواسے حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی کربلا میں شہادت کی یاد میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مجالس اور عزاداری کا اہتمام کرتے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے اپنے الگ الگ پیغامات میں مسلمانوں کے اتحاد پر زور دیا۔

پاکستان میں ماضی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات بھی ہوتے رہے ہیں اور اسی بنا پر ماہ محرم میں ملک کے مختلف علاقوں کو حساس قرار دیا جاتا ہے جب کہ پورے ملک میں سکیورٹی انتہائی سخت رہتی ہے۔