افغان مہاجرین کے قیام میں 30 جون تک توسیع کی تجویز زیرِ غور

فائل

واضح رہے کہ پاکستان میں اندراج شدہ افغان مہاجرین کے قیام کی توسیع شدہ مدت 31 مارچ کو ختم ہوجائے گی۔

پاکستان کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں باقاعدہ اندراج کے ساتھ مقیم افغان پناہ گزینوں کےقیام کی مدت میں رواں سال 30 جون تک توسیع دینے کی تجویز حکومت کے زیرِ غور ہے۔

یہ بات ریاستی اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کابینہ کب اس تجویز کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اندراج شدہ افغان مہاجرین کے قیام کی توسیع شدہ مدت 31 مارچ کو ختم ہوجائے گی۔ امریکہ سمیت بعض بین الاقوامی حلقے اسلام آباد پر پر زور دیتے رہے ہیں کہ افغان پناہ گزینوں کے قیام کی اجازت میں توسیع کرے تاکہ افغان مہاجرین کی ان کے اپنے وطن باعزت واپسی ممکن ہوسکے۔

عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کی ان کے اپنے وطن واپسی ان رہنما اصولوں کے تحت عمل میں لائی جائے گی جن کا تعین پاکستان اور افغانستان اور پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے درمیان طے پانے والے سہ فریقی سمجھوتے میں کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کے پروگرام کے تحت 2002ء سے لے کر اب تک 43 لاکھ افغان پناہ گزین افغانستان واپس جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی ان کے اپنے وطن واپسی کے عمل کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

عبدالقادر نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران 2016ء میں بڑی تعداد میں افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوئی جب پناہ گزینوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' نے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی معاونت کے لیے دی جانے والی رقم دو سو ڈالر سے بڑھا کر چار سو ڈالر کر دیا تھا۔

تاہم 2017ء میں اس دوبارہ رقم کو کم کر کے 200 ڈالر کر دیا گیا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ پاکستان ان ملکوں اور اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے جو روایتی طور پر افغان پناہ گزینوں کے لیے معاونت فراہم کرتے رہے ہیں تاکہ واپس جانے والے پناہ گزینوں کو فراہم کی جانے والی معاونت کو 400 ڈالر کیا جا سکے تاکہ زیادہ سے زیادہ افغان پناہ گزینوں کی ان کے وطن واپسی ممکن ہو سکے۔

ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی رجسٹریشن کے عمل کے تحت آٹھ لاکھ سے زائد غیر اندارج شدہ افغان شہریوں کے کوائف حال ہی میں جمع کیے گئے ہیں اور ان کی افغانستان واپسی بین القوامی ادارہ برائے ہجرت کی معاونت سے عمل میں لائی جائے گی۔

دوسری طرف پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زخیلوال نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے معاونت کرنے والے ملکوں کے سفیروں اور اداروں کے نمائندوں کے رواں ہفتے اسلام آباد میں ہونے والے خصوصی اجلاس کے انعقاد کو سراہا ہے جس کی میزبانی ناروے اور یو این ایچ سی آر نے کی تھی۔ اس اجلاس میں افغان مہاجرین کے مسائل اور ان کے رضاکارانہ وطن واپسی کے معاملات پر غور کیا گیا۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس نے ایک طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے لیکن اب اس کے لیے ان کی مزید میزبانی کرنا معاشی طور پر مشکل ہے۔

پاکستان میں اس وقت 20 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان پناہ گزین ملک کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں۔