شاہ محمود قریشی کی برسلز میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات

جینز اسٹولٹن برگ اور شاہ محمود قریشی برسلز میں مصافحہ کر رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے برسلز میں نیٹو کے ہیڈکواٹرز میں پیر کے روز نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان پاکستان نیٹو شراکت داری، علاقائی سلامتی اور افغان امن عمل پر بات چیت ہوئی۔

نیٹو کی ترجمان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے افغانوں کی قیادت اور سرپرستی میں افغان امن عمل کی حمایت میں پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے افغانستان اور پاکستان کے دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی حالیہ پیش رفت کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔

نیٹو کے اعلیٰ عہدیدار نے افغانوں کی درمیان بات چیت کے جلد انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امن عمل کی پیش رفت کو برقرار رکھنے کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ خطے کے تمام ملک تعمیری انداز اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن خطے کی سلامتی کے مفاد میں ہے۔

اسٹولٹن برگ نے نیٹو اور پاکستان کے درمیان سیاسی ڈائیلاگ اور عملی تعاون کو دونوں کے لیے یکساں اہم قرار دیتے ہوئے افغانستان میں نیٹو کی طویل عرصے سے جاری کوششوں میں پاکستان کے تعاون کو سراہا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر افغانستان میں اتحادی مشن ایساف کے تحت نیٹو اور امریکی فورسز کے لیے پاکستان کے ہر ممکن تعاونن اور مدد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کے سلسلے میں دونوں کا موقف میں یکسان ہے، کیونکہ دونوں افغان مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دو روزہ دورے پر پیر کو برسلز پہنچے۔

برسلز روانگی سے قبل انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا کو بتایا کہ پاکستان اور یورپی یونین نے طویل مذاکرات کے بعد ایک جامع امن اسٹریٹیجک پلان پر اتفاق کیا ہے جس پر ان کے دورہ برسلز کے دوران یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موغیرینی سے ملاقات کے موقع پر 25 جون کو دستخط ہوں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان پرانے اور گہرے تعلقات ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھی ہیں اور ایک دوسرے سے تعاون اور مدد کرتے رہتے ہیں ۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اسٹریٹیجک پلان کی تکمیل کا خواہاں ہے۔

بین الاقوامی امور کی ایک ماہر ماریہ سلطان کا کہنا ہے کہ اسٹرٹیجک پلان ان تمام معاملات کا احاطہ کرے گا جن پر یورپی یونین، اس کے رکن ملکوں اور پاکستان کے درمیان بات چیت ہوتی رہی ہے۔ جس میں انسداد دہشت گردی، تجارت، صحت، علاقائی سلامتی اور خطے میں امن کی کوششوں میں تعاون کے امور شامل ہیں۔‘‘

یورپی یونین پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان سیاسی اور تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینا پاکستان کے مفاد میں ہے جس کے لیے اسٹریٹیجک پلان اہم ہو گا۔