عید پر بھی سیاسی کشیدگی برقرار

عمران خان اور طاہر القادری

پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے قائدین نے تو عید کی نماز بھی ڈی چوک میں دھرنے کے مقام پر ہی ادا کی اور کارکنان نے جانور بھی یہیں ذبح کیے۔

پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی کم ہونے کی بجائے بظاہر بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہے اور پیر کوعید کے موقع پر بھی سیاسی شخصیات کی طرف سے اپنے مخالفین کو تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔

اگست کے وسط سے اسلام آباد میں حکومت مخالف دھرنا دیے بیٹھی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے قائدین نے تو عید کی نماز بھی ڈی چوک میں دھرنے کے مقام پر ہی ادا کی اور کارکنان نے جانور بھی یہیں ذبح کیے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نماز عید کے بعد یہاں موجود اپنے کارکنوں سے خطاب میں ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

وہ یہ کہتے آ رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے باعث اقتدار میں آئی۔

حکومتی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے جب کہ عمران خان اور عوامی تحریک کے قائد احتجاج کے اپنے جمہوری حق کو جس طرح استعمال کر رہے ہیں اس سے ملکی سیاست اور معیشت کو ان کے بقول فائدے کی بجائے نقصان پہنچ رہا ہے۔

پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقے کے دورے کے موقع پر پیر کو وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ احتجاج کرنے والے ملکی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بنے ہیں۔

"یہ جو لوگ پاکستان کی ترقی کا پہیہ آگے چلنے نہیں دنیا چاہتے ان کے عزائم کو ہم شسکت دیں گے، ایک دن یہ خود محسوس کریں گے کہ ہم نے ملک کے لیے اچھا کام نہیں کیا اس سے آپ کو زیادہ ووٹ پڑنے کا امکان نہیں۔"

ادھر مرکز میں حزب مخالف کی سب سے بڑی اور سندھ میں حکمران سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں نماز عید کے بعد وہاں موجود اپنے حامیوں سے خطاب میں ملک کی لگ بھگ سبھی بڑی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

حالیہ دنوں میں عمران خان پیپلز پارٹی کو حکمران مسلم لیگ ن کے ساتھ مفاہمتی رویہ اپنائے رکھنے پر سخت سست سنا چکے ہیں اور بظاہر بلاول بھٹو نے اسی بنا پر تحریک انصاف کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔

"خان صاحب سیاست کوئی کھیل نہیں ہے، اگر سیاست سیکھنی ہے تو بھٹو خاندان سے سیکھیں، ہم نے اگر کرکٹ سیکھنی ہوگی تو ہم آپ کے پاس ضرور آئیں گے۔"

پی پی پی کے چیئرمین نے کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر آنچ آئی تو وہ ان کے بقول متحدہ کے رہنما کے لیے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔

بلاول اسی ماہ کراچی میں ایک بڑا سیاسی جلسہ کرنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے قائد پر تنقید پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے جو زبان استعمال کی ہے وہ توہین آمیز ہے اور وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں۔

متحدہ کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک سینیئر رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ عید کے تین دن کے بعد رابطہ کمیٹی کا اجلاس دوبارہ ہوگا جس میں بلاول بھٹو زرداری کے بیان کا آئینی، قانونی اور سیاسی بنیادوں پر جائزہ لے کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔