کوئٹہ: تشدد کے واقعات میں پولیو ٹیم کے رکن سمیت پانچ ہلاک

(فائل فوٹو)

سرکاری ٹیم کے ارکان گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف تھے جب موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے اُن پر فائرنگ کر دی۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں منگل کو انسداد پولیو کی سرکاری ٹیم اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد پر فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ دونوں واقعات صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پیش آئے۔

پولیس اور محکمہ صحت کے عہدے داروں نے بتایا کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس میں ایک سرکاری ٹیم کے ارکان گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف تھے جب موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے اُن پر فائرنگ کر دی۔

حملے میں ٹیم کا ایک رکن موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جب کہ حملہ آور واردات کرنے کے بعد فرار ہو گئے۔

صوبائی سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ حملے کا ہدف بننے والی ٹیم 15 اکتوبر سے شروع ہونے والی انسداد پولیو تین روزہ ملک گیر مہم کا حصہ تھی، جس کے تحت بلوچستان میں بائیس لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس واقعہ کے بعد پولیو ٹیموں کی حفاظت کے لیے خصوصی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

’’یہ بلوچستان حکومت، محکمہ صحت اور خاص طور پولیو کے خلاف مہم میں شامل افراد پر حملہ ہے۔ اس کے لیے ہم سخت (حفاظتی) اقدامات کریں گے کیوں کہ اگر صوبائی حکومت ان کو تحفظ فراہم نا کرے تو مستقبل میں انسداد پولیو کی جو بھی مہم چلائی جائے اس میں لوگ کام میں دلچسپی نہیں لیں گے۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ سال انسداد پولیو مہم خاصی کامیاب رہی جس کی وجہ سے صوبے میں اب تک صرف تین نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 56 تھی ۔

اس سے قبل منگل کی صبح کوئٹہ کے نواحی علاقے میں بڑیچ مارکیٹ میں نا معلوم مسلح حملہ آوروں نے خو دکار ہتھیاروں سے فائرنگ کر کے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے چار دکانداروں کو ہلاک کر دیا۔

ماضی میں شدت پسند پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں پولیو کی ٹیموں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

پولیو کی ٹیم کے حملے سے قبل منگل کی صبح صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مسلح افراد نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے ہزارہ شیعہ برادری کے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پیر کی شب صوبائی وزیر خوراک اسفند یار کاکڑ کی رہائش گاہ پر نا معلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک سرکاری اہلکار ہلاک ہوگیا تھا۔

وزیر کے گھر پر تعینات دیگر اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے دو حملہ آور بھی مارے گئے۔