عراقی کردستان میں ریفرنڈم پر پاکستان کی تشویش

واضح رہے کہ کردستان ریفرنڈم کے بعد جاری سرکاری نتائج کے مطابق ریفرنڈم میں علاقے میں کردوں کی 92 فیصد آبادی نے عراق سے آزادی کے حق میں رائے دی تھی۔

عراق کے نیم خود مختار شمالی علاقے کردستان میں آزادی کے حق میں گزشتہ ماہ ہونے والے ریفرنڈم پر پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان عراق کی یکجہتی، سالمیت اور سرحدی خودمختاری کی حمایت کرتا ہے اور اس لیے پاکستان کو 25 ستمبر 2017ء کو عراقی کردستان میں ہونے والے ریفرنڈم پر گہری تشویش ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کردستان کے علاقے میں ہونے والا ریفرنڈم عراقی آئین کے منافی ہے اور اس کا انعقاد عراق اور پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے ایک چیلنج ہے۔

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان عراقی کردستان میں ریفرنڈم سے متعلق عراق، اس کے پڑوسی ممالک اور بین الاقوامی برادری کے موقف کے ساتھ کھڑا ہے۔

واضح رہے کہ کردستان ریفرنڈم کے بعد جاری سرکاری نتائج کے مطابق ریفرنڈم میں علاقے میں کردوں کی 92 فیصد آبادی نے عراق سے آزادی کے حق میں رائے دی تھی۔

عراق کی حکومت اور اس کے پڑوسی ممالک بالخصوص ترکی کی طرف سے ریفرنڈم پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

عراقی حکومت اور کردوں کے درمیان تیل سے حاصل ہونے والی آمدن اور کرد آبادی میں اہم شہروں کے کنٹرول سے متعلق ایک عرصے سے تنازعات چلے آ رہے ہیں۔

امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے کردستان میں ریفرنڈم کی مخالفت کرتے ہوئے کرد رہنماؤں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ عراقی حکومت سے مذاکرات کر کے کوئی راہ نکالیں۔

لیکن اس مخالفت کے باجود 25 ستمبر کو ریفرنڈم منعقد ہوا جس کے بعد سے علاقے میں تناؤ کی صورت حال ہے۔