پاکستان میں تاجر برادری کی ہڑتال

 حکومت نے حالیہ بجٹ میں ٹیکس اصلاحات متعارف کروائی تھیں اور اس ضمن میں مزید افراد کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کے لیے اقدامات کیے گئے تھے۔

تاجر برادری کا موقف تھا کہ نامساعد معاشی حالات میں مزید ٹیکس عائد کرنا ناانصافی ہے۔

ملک کی مختلف تاجر تنظیمیں ہڑتال کے معاملے پر تقسیم نظر آتی ہیں۔

شٹر ڈاؤن ہڑتال کے علاوہ مختلف شہروں میں تاجر برادری نے احتجاجی جلسے بھی کیے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور سمیت تمام بڑے شہروں میں تاجر برادری نے کاروبار جزوی طور پر بند کر رکھے ہیں۔

تاجر برادری نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوران چھ مطالبات پیش کیے تھے جنھیں حکومت نے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

تاجر تنظیموں کا شکوہ ہے کہ اضافی ٹیکس اور شرائط سے انھیں کاروبار میں مشکلات کا سامنا ہے۔

 تاجروں کے تحفظات دور کرنے کے لیے حکومت نے تاجر تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کیے جو ناکام ہو گئے تھے۔

حکومت کی جانب سے موبائل فونز اور دیگر مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو بھی تاجروں نے مسترد کر دیا تھا۔

تاجروں کا موقف ہے کہ حکومت مجموعی آمدنی کی بجائے خالص منافع پر ٹیکس وصول کرے۔

تاجروں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ پرچون فروشوں (ریٹیلرز) پر فکسڈ ٹیکس کا قانون لاگو کیا جائے۔