یونان میں موجود پاکستانی بھی ’تذبذب‘ کا شکار

سفیر ڈاکٹر سعید خان کا کہنا تھا کہ یونان میں آباد پاکستانی اور سفارت خانہ بدلتی ہوئی صورت حال پر نظر رکھتے ہوئے ہے۔

یونان کے موجودہ مالی بحران کے باعث اس ملک میں آباد پاکستانی شہری بھی تذبذب کا شکار ہیں۔

یونان میں تعینات پاکستان کے سفیر ڈاکٹر سعید خان مہمند نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ موجود صورت حال سے جس طرح مقامی لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ویسے ہیں اس ملک میں آباد پاکستانیوں کو بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

یونان میں پاکستان کے سفیر کی وائس آف امریکہ کے محمد اشتیاق سے گفتگو

پاکستانی سفیر ڈاکٹر سعید خان مہمند نے کہا کہ اس وقت بینک سے کوئی بھی صارف 60 یورو سے زائد رقم نہیں نکلوا سکتا۔

’’پاکستانی برادری پر بھی اس کے وہی اثرات ہیں جو یہاں یونانیوں پر ہیں کیونکہ وہ بھی اس معاشرے میں رہتے ہیں اور یہ ہی ان کی معیشت ہے ظاہر ہے ان پر بھی یہی اثرات ہوں گے، یہاں پر مالیاتی کنٹرول نافذ کر دیا گیا ہے بینک سے روزانہ 60 یورو سے زیادہ کی رقم نہیں نکال سکتے ہیں کاروبار دوکانیں بند ہیں (سڑکوں پر) ٹریفک کم ہے۔‘‘

سفیر کا کہنا تھا کہ یونان میں لگ بھگ چالیس ہزار پاکستانی قانونی طور پر مقیم ہیں۔

’’35 سے 40 ہزار پاکستانی قانونی طور پر مقیم ہیں اور 10 سے 12 ہزار غیر قانونی بھی ہیں جو کیمپوں میں موجود ہیں۔ پاکستانی یہاں چھوٹا موٹا کاروبار کرتے ہیں لیکن گزشتہ پانچ چھ سال سے یہاں کساد بازاری ہے اس نے پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ پچھلے پانچ سال میں تقریباً 14200 پاکستانی تارکین وطن بین الاقوامی تنظیم (آئی ایم او) کے رضاکارانہ پروگرام کے تحت پاکستان واپس چلے گئے ہیں۔ بہت سے پاکستانیوں نے اس صورت حال کے پس منظر میں اپنے خاندانوں کو پاکستان منتقل کر دیا ہے۔‘‘

سفیر ڈاکٹر سعید خان کا کہنا تھا کہ یونان میں آباد پاکستانی اور سفارت خانہ بدلتی ہوئی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

مالیاتی بحران کے شکار ملک یونان نے پیر سے اپنے بینکوں کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیر اعظم الیکسس سیپراس نے اس اقدام کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یونانی مذاکرات کاروں اور اسے قرض دینے والوں کے درمیان بات چیت بغیر کسی معاہدے کے ختم ہو گئی تھی جس کے بعد یہ فیصلہ کرنا پڑا۔

ان مذاکرات میں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے قرض کے عوض معیشت میں اصلاحات کی شرائط طے کی جانی تھیں۔

یونان میں بینک اس وقت تک بند رہیں گے جب تک یونانی عوام 5 جولائی کو ایک ریفرینڈم میں یہ فیصلہ نہیں کر لیتے کہ انہیں ملک کے اخراجات کو کم کرنے کے نئے اقدامات قبول ہیں یا نہیں جن کا مطالبہ ملک کو قرض دینے والے ادارے کر رہے ہیں۔

قرض دینے والے ممالک اور اداروں کا اصرار ہے کہ یونان اپنے معاشی نظام میں مزید اصلاحات کرے جس میں محصولات میں اضافہ اور پنشنز میں مزید کٹوتی شامل ہے۔