فرانس میں مقیم پاکستانیوں پر کوئی دباؤ نہیں، سفارت خانہ

پیرس کے ایک کاروباری مرکز میں فرانسیسی پولیس اہلکار گشت کر رہے ہیں۔

پیرس میں قائم پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان طاہر خوشنود نے بتایا کہ فرانس میں مقیم پاکستانی نہیں سمجھتے کہ پیرس حملوں کے ردِ عمل میں انہیں کسی ناخوشگوار صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

فرانس میں پاکستانی سفارت خانے نے کہا ہے کہ وہاں مقیم پاکستانی برادری پیرس حملوں کے بعد کسی دباؤ کا شکار نہیں اور پاکستانی شہری اپنے فرانسیسی بھائیوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

'وائس آف امریکہ' کی اردو سروس کے پروگرام 'جہان رنگ' میں گفتگو کرتے ہوئے پیرس میں قائم پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان طاہر خوشنود نے بتایا کہ فرانس میں مقیم پاکستانی محفوظ ہیں اور وہ نہیں سمجھتے ہیں کہ پیرس حملوں کے ردِ عمل میں انہیں کسی ناخوشگوار صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ فرانس میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ فرانسیسی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے اور سفارت خانے نے پیرس حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال میں پاکستانی شہریوں کو معاونت فراہم کرنے کے لیے ایک 'ہیلپ لائن' بھی قائم کردی ہے۔

طاہر خوشنود نے بتایا کہ سفارت خانے نے فرانس میں مقیم پاکستانیوں سے پیرس حملوں کے زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینے کی بھی اپیل کی ہے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دیگر شرکا کا کہنا تھا کہ پیرس حملوں نے واضح کیا ہے کہ دنیا کو دہشت گردی اور شدت پسند تنظیموں سے مقابلے کی حکمتِ عملی کا از سرِ نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

شرکا اس رائے پر متفق تھے کہ مسلم معاشروں میں موجود فرقہ وارانہ اور نسلی اختلافات کا فائدہ داعش کو پہنچ رہا ہے جنہیں وہ اپنے شدت پسند نظریات کو فروغ دینے کے لیے بخوبی استعمال کر رہی ہے۔

شرکا کا کہنا تھا کہ داعش کے لیے پاکستان میں قدم جمانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے کیوں کہ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے جو داعش جیسی شدت پسند تنظیم کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔