سانحہٴ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک کے ساتھ ہیں: تحریک انصاف

فائل

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ’’پاکستان میں پہلی بار عدالتوں نے کسی طاقتور کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ اب عوام 17 ستمبر کو الیکشن والے دن ثابت کریں کہ وہ ظالم کے ساتھ ہیں یا مظلوم کے‘‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین، عمران خان نے کہا ہے کہ ’’سانحہٴ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک کے ساتھ ہیں، جب بھی بلائیں گے ساتھ کھڑے ہونگے‘‘۔

اُنھوں نے یہ بات جمعرات کے روز ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ، ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے بعد کہی۔


ملاقات کے بعد، میڈیا کے نمائندوں کو تفصیل بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا شکریہ ادا کرنے آئے تھے کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے تحریک انصاف کی امیدوار کے مقابلے میں عوامی تحریک کے امیدوار کو دستبردار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سانحہٴ ماڈل ٹاؤن کا انصاف نہ ملنے تک وہ عوامی تحریک کو سپورٹ کریں گے۔ بقول اُن کے، ’'جب بھی ڈاکٹر صاحب کو ہماری ضرورت پڑیگی، ہم ساتھ کھڑے ہونگے‘'۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے چیئرمین کو ’’حکومت اور اپوزیشن مل کر اس لئے لگاتی ہیں کہ اُن سے غلط کام لیا جا سکے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ’’پاس عوام کی طاقت ہے‘‘، اس لیے، چیئرنگ کراس سے داتا دربار والی انتخابی ریلی پر پابندی لگائی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ’'الیکشن کمیشن کیسے کسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتا ہے، نہ یہ کوئی مذاق ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن سپریم کورٹ ہے‘'۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ وہ سانحہٴ ماڈل ٹاؤن کا کیس عدالت میں لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ’’انسانیت کے قاتل ہے‘‘۔

نواز شریف کے اس دعوے پر کہ انہیں پاناما کی بجائے اقامہ پر نکالا گیا، ڈاکٹر قادری نے کہا کہ ’'نواز شریف کو بد دیانتی اور جھوٹ بولنے پر نکالا گیا‘‘۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ’’پاکستان میں پہلی بار عدالتوں نے کسی طاقتور کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ اب عوام 17 ستمبر کو الیکشن والے دن ثابت کریں کہ وہ ظالم کے ساتھ ہیں یا مظلوم کے‘‘۔

عمران خان اور طاہرالقادری کی ملاقات پر ترجمان پنجاب حکومت، ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ن لیگ ایک عوامی جماعت ہے اور عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے۔

ملک احمد خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ دونوں پہلے بھی اکٹھے ہوئے تھے اور عوام نے انہیں مسترد کیا تھا۔ پاکستانی عوام باشعور ہے وہ بہتر جانتی ہے کہ ان کے حقیقی خادم کون ہیں‘‘۔