ان دیکھی محبت کا قیدی

پوجا بھٹ کا پرستار 21 سال سے جیل میں قید۔ عبدالشریف کے جنون کی انتہا دیکھئے: وہ اپنی شناخت، ملک کا نام اور ہوش و خرد سے بیگانہ ہوکر بھی صرف پوجا کو یاد کرتا ہے
بالی ووڈ اداکارہ پوجا بھٹ کی ماضی اور حال کی تصاویر کے درمیان چھوٹی سی تصویر میں نظر آنے والا یہ چہرہ عبدالشریف کا ہے۔42سالہ عبدالشریف 21برس پہلے واہگہ بارڈر سے غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے کی ناکام کوشش میں بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔

اُس نے ایسا کیوں کیا؟ اِس کا جواب انتہائی دلچسپ ہے۔


بات1992ء کی ہے جب مکیش بھٹ کی فلم ’سڑک‘ بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی ریلیز ہوئی تھی۔ فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی جس کا سہرا بندھا پوجا بھٹ کے سر جو نئی نئی فلموں میں آئی تھیں۔ چنانچہ، ہرطرف پوجابھٹ کے ہی چرچے تھے۔ عبدالشریف نے فلم ’سڑک‘ کیا دیکھی، گویا پوجا بھٹ کا دیوانہ ہوگیا۔

اس دیوانگی میں ہی اس نے پوجا سے ملنے کا پروگرام بنا ڈالا اور راتوں رات واہگہ بارڈر عبور کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ لیکن، سیکورٹی فورسز نے اسے گرفتار کرلیا اور جیل میں ڈال دیا۔ گرفتاری کے وقت اس کی عمر 21سال تھی۔ اس کے خلاف بھارتی عدالت میں مقدمہ چلا اور اسے دو سال کی قید بامشقت ہوگئی۔

اپنی گرفتاری کے دکھ اور پوجا سے نہ مل پانے کے غم میں عبدالشریف اس قدر رنجیدہ ہوا کہ اس کی یادداشت ہی چلی گئی اور اپنی شناخت تک بھول گیا۔ بھارتی میگزین ’انڈیا ٹوڈے‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس کی سزا 1994ء میں ختم ہوگئی تھی لیکن یاد داشت چلے جانے کے باعث عبدالشریف خود کو کبھی ایرانی تو کبھی پاکستانی بتاتا۔

جیل حکام نے ایران اور پاکستانی سفارت خانوں سے اس سلسلے میں رابطہ کیا لیکن دونوں ہی ممالک کا کہنا تھا کہ وہ ان کا شہری نہیں ہے۔ شریف کو صرف دو ہی نام یاد ہیں۔۔ ایک اپنے والد غلام محمد کا اور دوسرا پوجا بھٹ کا۔ پوجا کا نام اس نے اپنے بائیں ہاتھ پر کھدوا بھی رکھا ہے۔

عبدالشریف اِن دنوں امرتسر جیل میں ہے۔ ہر وقت بہ آواز بلند پوجا بھٹ کی فلموں کے مکالمے دہرانا اس کا محبوب مشغلہ ہے۔

سپرنٹنڈنٹ جیل امریک سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ آج بھی اپنی محبوبہ سے ملنا چاہتا ہے۔

شریف جیل میں خاصا مشہور ہے۔ اس کے ساتھ قید دیگر افراد اور جیل کا عملہ اس کی یکطرفہ محبت کی داستان پر حیران بھی ہے اور خوش بھی۔


ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل آر کے شرما کا کہنا ہے کہ شریف آج بھی پوجا بھٹ کے ساتھ فلموں میں ہیرو کے طور پر کام کرنے کا آرزومند ہے۔ یہ آرزو تو اب اس کی حسرت ہی بن گئی ہے۔ سزا مکمل ہونے کے باوجود وہ ’اندیکھی محبت کا قیدی‘ ہے۔ 18جولائی1997ء سے امرتسر سینٹرل جیل میں ہے، جبکہ اس سے پہلے پنجاب ہی کی دو دیگر جیلوں میں وہ اپنی زندگی کے دن کاٹ چکا ہے۔