دنیا کو ’تحمل‘ اور ’امن‘ کی ضرورت ہے: پوپ فرانسس

ویٹیکن

پوپ نے متعدد بڑے تنازعات اور بحرانوں کا ذکر کیا اور امن کی ضرورت پر زور دیا، جن میں یوکرین، نائجیریا اور وسط افریقی ریپبلک شامل ہیں۔اُنھوں نےگذشتہ ہفتے پاکستان میں طالبان کی طرف سے طالب علموں کے خلاف حملے کی مذمت کی

پوپ فرنسس نے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہونے والے ہزاروں افراد کو کرسمس کی دوسری سالانہ دعائیہ تقریب میں، اپنی ’بلیسنگس‘ سے نوازا۔

اپنے کلمات میں، پاپائے روم نے داعش کے شدت پسند گروپ کی طرف سے اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے ’مظالم‘ کی مذمت کی، جس نے اس سال کے اوائل میں شام اور عراق کے بڑے رقبوں پر قبضہ جما لیا ہے۔

مسیحیوں کے لیے کرسمس متبرک ترین دِنوں میں سے ایک ہے، جنھوں نے جمعرات کو حضرت یسوع مسیح (علیہ الاسلام) کا یوم ولادت عقیدت و احترام سے منایا۔

پوپ نے متعدد بڑے عالمی تنازعات اور بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے، امن کی ضرورت پر زور دیا۔ جن معاملات کا اُنھوں نے تذکرہ کیا اُن میں یوکرین، نائجیریا اور وسط افریقی ریپبلک شامل ہیں۔ آخر میں اُنھوں نےگذشتہ ہفتے طالبان کی طرف سے پاکستان میں طالب علموں کے خلاف کیے گئےحملے کی مذمت کی۔

پاپائے روم نے ایبولا کے باعث ہلاک ہونے والوں کے لیے مغفرت اور بیماروں کی شفایابی کی دعا کی، خاص طور پر لائبیریا، سیئرا لیون اور گِنی کے عوام، اور ساتھ ساتھ اُن کی عافیت کے لیے بھی، جو اُن کی دیکھ بھال کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

جمعرات کے روز مسیحی مغربی کنارے کے شہر بیت اللحم میں ’چرچ آف دِی نیٹوٹی‘ میں دعائیہ تقریب میں شریک ہوئے، جس کے بارے میں اُن کا عقیدہ ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی جائے پیدائش ہے۔

یروشلم کے لاطینی پیٹریارک، آرک بشپ فوال طال نے صبح کی دعائیہ تقریب کی قیادت کی، جس میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔

اس سے قبل، کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر میں بسنے والے ایک ارب بیس کروڑ پیروکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ یہ یاد رکھیں کہ خدا کا امن کا پیغام ’بدعنوانی اور تاریکی سے کہیں بڑا ہے۔‘

کرسمس سے قبل بدھ کو دیر گئے سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں ہزاروں افراد خصوصی عبادت اور پوپ کا خطاب سننے کے لیے جمع ہوئے۔

پوپ نے مسیحیوں سے مطالبہ کیا کہ دنیا کو آج ’تحمل اور نرمی‘ کی زیادہ ضرورت ہے اور وہ ایسے بن جائیں کہ ’خدا ان سے محبت کرے۔‘

خصوصی عبادت سے قبل پوپ نے عراق میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں موجود مسیحیوں کو فون کیا اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔

یہ پناہ گزین شام میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ظلم و جبر کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

اس خصوصی عبادت کے ساتھ ہی 78 سالہ روحانی پیشوا کے لیے ایک مصروف ہفتے کا آغاز ہوگیا ہے۔ اِن کی مصروفیات میں، کرسمس کے موقع پر خصوصی خطاب اور سال نو سے متعلق تہنیتی پیغامات اور دعاؤں کا سلسلہ شامل ہے۔

جنوری کے وسط میں وہ دنیا کے مختلف ملکوں میں تعینات ’ہولی سی‘ کے سفیروں سے خارجہ پالیسی پر مبنی خطاب کریں گے اور پھر وہ ایک ہفتے کے لیے سری لنکا اور فلپائن کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے۔