غربت اور بھوک کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے کا مطالبہ

انسانی بھلائی کے لیے کام کرنے والے گروپ کہتے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک کے گروپ ’جی ایٹ‘ کے لیڈر اپنی اگلی سربراہ کانفرنس میں غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے اور دنیا سے غربت کم کرنے کو اپنی اہم ترین ترجیحات قراردیں۔ ’جی ایٹ‘ کے ملکوں کے لیڈر اس مہینے کے آخر میں امریکہ کی ریاست میری لینڈ کے مقام کیمپ ڈیوڈ میں جمع ہوں گے۔

2009ء میں اٹلی میں ایل اکیولا کے سربراہ اجلاس میں جی ایٹ کے لیڈروں نے تین سال کے عرصے میں زراعت کو بہتر بنانے اور غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے 22 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وہ اس غذائی بحران سے نمٹنے کے اقدامات کر رہے تھے جو 2008ء میں شروع ہوا تھا جب غذائی اشیاء کی قلت اور اونچی قیمتوں کی وجہ سے کئی ملکوں میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔

اس سربراہ کانفرنس کے نتیجے میں امریکہ کی کوششوں سے ’فوڈ سکیورٹی انیشیٹو‘ کی داغ بیل پڑی۔ 26 ملکوں اور 14 تنظیموں نے اس اقدام کی حمایت کی۔

تاہم انسانی بھلائی کے لیے کام کرنے والے بعض گروپوں کا کہنا ہے کہ اس وعدے اور بعد میں کی جانے والی کوششوں کے باوجود بھوک کے خاتمے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا ضروری ہے۔ ایکشن ایڈ کے نیل ویٹکنز کہتے ہیں کہ ایل اکیولا کے عہد کی مدت ختم ہونے والی ہے۔

’’جی ایٹ کے ملکوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا دنیا بھر میں بھوک کے خلاف جنگ کے عہد پر قائم رہا جائے اور اسے وسعت دی جائے یا اس کی مدت ختم ہونے دی جائے۔ غربت کے خلاف جد و جہد کرنے والوں کے لیے جی ایٹ کے ملکوں اور صدر اوباما کے سامنے ایک بنیادی سوال ہے۔ وہ سوال یہ ہے: کیا صدر اوباما اور جی ایٹ کے لیڈر آگے بڑھیں گے اور بھوک اور غذائیت کی کمی کے خلاف ایک نئے جرأت مندانہ اقدام پر متفق ہو جائیں گے یا بہت سی دوسری سربراہ کانفرنسوں کی طرح یہ بھی ایسی ہی میٹنگ ہوگی جس میں لمبی چوڑی باتیں کی جائیں گی اورعملی اقدام کا فقدان ہو گا۔‘‘

ویٹکنز کہتے ہیں کہ توقع ہے کہ جی ایٹ ممالک کے لیڈر غذائی اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ایک نئے پروگرام کا آغاز کریں گے جس میں نجی شعبہ کا کردار زیادہ نمایاں ہو گا۔


’’یہ بات انتہائی اہم ہے کہ جی ایٹ کی توجہ غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے پرہو۔ گذشتہ سال میں ہم نے دیکھا کہ قرنِ افریقہ میں قحط پڑا ہے ساری دنیا میں غذائی اشیا کی قیمتیں بڑھتی رہی ہیں، اور تازہ ترین بات یہ ہوئی ہے کہ مغربی افریقہ کے ساحل کے علاقے میں ایک کروڑ 34 لاکھ لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے۔ دو برس کے عرصے میں اس علاقے میں یہ دوسرا بحران ہے اور 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کو غذائیت میں شدید کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘

آکسفیم امریکہ کے گیوین کرپیک نے غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے صدر اوباما کی ان کوششوں کی تعریف کی ہے جو وہ 2009ء سے کر رہے ہیں۔

’’صدر اوباما نے اپنے غیر ملکی امداد کے ایجنڈے میں زراعت اورغذا کی فراہمی کو بہت اہمیت دی ہے۔ انھوں نے تین سال قبل جی ایٹ کے لیڈروں اور دوسرے بہت سے لوگوں کو اس ایجنڈے کو قبول کرنے پر آمادہ کر لیا تھا۔ لہٰذا ہماری توقع یہی ہے کہ صدر اوباما یہاں کیمپ ڈیوڈ میں پھر ایک بار ایسا ہی کریں گے۔‘‘

کرپیک کہتے ہیں کہ دنیا میں تقریباً ایک ارب لوگوں کو پیٹ بھر کھانا میسرنہیں ہے۔

’’آبادی میں اضافے غذائی اشیاء کے حصول میں مقابلے اور آب و ہوا میں تبدیلی سے ہمیں درپیش مسائل اور زیادہ شدید ہو جائیں گے۔‘‘

انسانی بھلائی کے لیے کام کرنے والے گروپ ’او این ای‘ کے ٹایم ہارٹ نے کہا ہے کہ ایل اکیولا کی سربراہ کانفرنس کے بعد جو کام ہوا ہے وہ مایوس کن ہے۔

’’عطیات دینے والے ملکوں نے 22 ارب ڈالر کی جس رقم کا وعدہ کیا تھا اس میں سے تقریباً 22 فیصد تقسیم کیا گیا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ اس عدد میں یعنی 22 فیصد رقم کی فراہمی میں اگلے چند مہینوں میں اضافہ ہو گا اور جو وعدے کیے گئے تھے وہ عملی شکل اختیار کر لیں گے۔ لیکن یہ کام خاصا مشکل ثابت ہوا ہے۔‘‘

2009ء کی جی ایٹ سربراہ کانفرنس کے نتیجے میں ایک ٹرسٹ فنڈ،گلوبل ایگریکلچر اینڈ فوڈ سکیورٹی پروگرام یا ’جی ای ایف ایس پی‘ بھی قائم کیا گیا تھا۔ ہارٹ کہتے ہیں کہ ایل اکیولا انیشیٹو پر دستخط کرنے والے 40 میں سے صرف 7 ملکوں نے ’جی ای ایف ایس پی‘ کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

سیو دی چلڈرن پروگرام کے مائیکل کلوسن چاہتے ہیں کہ جی ایٹ کے لیڈرز غذائیت میں کمی کے خاتمے کے لیے جس سے کروڑوں بچے متاثر ہوتے ہیں بڑے پیمانے پر امداد دینے کا وعدہ کریں۔

’’ان بچوں کی نشو نما رک جانے کا خطرہ ہے۔ شاید اس سے یہ تاثر ملے کہ ہم بچوں کا قد چند انچ کم رہ جانے کی یا ایسی ہی کوئی بات کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس طرح بچوں کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتیں مستقل طور پر کمزور ہو جاتی ہیں۔ اس طرح ملکوں کی نشو نما اور ان کی معیشتوں پر بہت برا اثر پڑتا ہ ۔ اگر معیشتیں ترقی کر رہی ہوں لیکن بچوں کی نشو نما رک گئی ہو تو جی ایٹ کے لیڈر صحیح معنوں میں ترقی کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔‘‘

جی ایٹ کے ملکوں کی کیمپ ڈیوڈ سربراہ کانفرنس 18 اور 19 مئی کو منعقد ہوگی۔ صدر اوباما نے سربراہ کانفرنس میں غذا کی فراہمی کی ضمانت کے مذاکرات میں شرکت کے لیے ایتھیوپیا، گھانا، بنین، اور تنزانیہ کے لیڈروں کو مدعو کیا ہے۔