ترکی اور روس کے درمیان شام میں 'سیف زون' کے قیام پر اتفاق

ترکی کے صدر اردوان اور روس کے صدر پوٹن کی ملاقات بحیرہ اسود کے تفریحی مقام سوچی میں ہوئی۔

ترکی اور روس دونوں منگل کے روز ہونے والے اس معاہدے کو ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں، جس کے تحت دونوں ملک مل کر شام کے شمالی علاقوں میں کرد ملیشیا ’وائی پی جی‘ کے عسکریت پسندوں کو ترکی کی سرحد کے قریب علاقوں سے نکال دیں گے۔

اس معاہدے کے تحت امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد شام کے صدر بشار الاسد کی فوجیں روسی فوجوں کے ساتھ اس علاقے میں واپس آ جائیں گی۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان اور روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ اس سمجھوتے کے تحت روس کی ملٹری پولیس اور شام کے سرحدی گارڈ کل بدھ کے روز وائی پی جی کے جنگجوؤں کو ترکی کی سرحد سے بیس میل دور تک دھکیل دیں گے۔

اس کے چھ روز بعد ترک اور روسی فوجیں ترکی کی سرحد کے قریب شام کی دس کلو میٹر چوڑی پٹی پر مشترکہ گشت کریں گی۔ ترکی شام کے اس شمالی علاقے کو کئی برس سے ’سیف زون‘ قرار دیتا آیا ہے۔

روس کے صدر پوٹن اور ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے درمیان یہ سمجھوتا بحیرہ اسود کے مقام ’سوچی‘ میں چھ گھنٹے کی بات چیت کے بعد طے پایا۔

روسی صدر پوٹن نے سمجھوتے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شام کی پیچیدہ صورت حال کے تناظر میں اسے 'انتہائی اہم' قرار دیا۔

ترکی کے ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار کا کہنا تھا کہ اس سمجھوتے سے ترکی کی سرحد سے متصل شام کے شمالی علاقے میں کردوں سے پاک ایک محفوظ پٹی کے قیام کے سلسلے میں ترکی کا دیرینہ خواب پورا ہو گیا ہے۔ ترکی کردوں کو ملک کے اندر باغی کردوں کا ایک حصہ تصور کرتا ہے۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے ترک پروگرام کے ڈائریکٹر سونر کگاپٹے کے مطابق پوٹن۔ایردوان سمجھوتے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکی کے صدر نے امریکہ اور روس سے ترکی کے حق میں بہترین انداز میں فائدہ اٹھانے میں مہارت حاصل کر لی ہے۔