شامی باغیوں کی تربیت کا امریکی پروگرام معطل: رپورٹ

فائل

حکام کے مطابق پروگرام کی بندش کا فیصلہ روس کے ساتھ عالمی تنازعات اور معاملات میں تعاون کی صدر ٹرمپ کی خواہش اور کوششوں کا مظہر ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 'سی آئی اے' کا وہ خفیہ پروگرام بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت امریکی ایجنسی گزشتہ کئی برسوں سے شام میں سرگرم معتدل نظریات کے حامل باغیوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہی تھی۔

امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق امریکی حکام نے اخبار کو بتایا ہے کہ 2013ء سے جاری پروگرام مرحلہ وار بند کیا جائے گا۔

حکام کے مطابق پروگرام کی بندش کا فیصلہ روس کے ساتھ عالمی تنازعات اور معاملات میں تعاون کی صدر ٹرمپ کی خواہش اور کوششوں کا مظہر ہے۔

'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق صدر ٹرمپ نے پروگرام کی بندش کا فیصلہ گزشتہ ماہ اوول آفس میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا تھا جس میں قومی سلامتی کےمشیر ایچ آر مک ماسٹر اور 'سی آئی اے' کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو بھی شریک ہوئے تھے۔

'سی آئی اے' کا یہ منصوبہ صدر براک اوباما کی شام سے متعلق پالیسی کا اہم جزو تھا جس کا مقصد شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف باغیوں کی سرگرمیوں میں شدت لا کر انہیں اقتدارچھوڑنے پر مجبور کرنا تھا۔

تاہم 2015ء میں روس کی جانب سے بشار الاسد کی حمایت میں اپنے فوجی شام میں تعینات کرنے کے فیصلے کے بعد سے اس امریکی منصوبے کے حامی بھی اس کی افادیت پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔

روس صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف امریکہ اور مغربی ملکوں کی کوششوں کو اپنے مفادات پر حملہ سمجھتا آیا ہے اور وہ کھل کر شام کی حکومت کو ہر ممکن فوجی اور سفارتی مدد فراہم کر رہا ہے۔

شام کے تنازع میں روس کی شرکت کے بعد سے صدر بشار الاسد کی حکومت کو ملک کے بیشتر علاقوں پر دوبارہ اپنا کنٹرول بحال کرنے میں کامیابی ہوئی ہے جب کہ باغیوں کی مزاحمت کمزور پڑتی جارہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی نائب ترجمان سارہ سینڈرز نے باغیوں کو تربیت دینے کے سی آئی اے کے پروگرام کے خاتمے سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے معذرت کی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے رابطہ کرنے پر ترجمان نے کہا کہ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ آیا یہ معاملہ صدر ٹرمپ اور اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے درمیان رواں ماہ جرمنی میں ہونے والی ملاقات اور بعد ازاں عشائیے پر تخلیے میں ہونے والی بات چیت میں زیرِ بحث آیا تھا یا نہیں۔

'سی آئی اے' نے بھی خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

جرمنی میں 'جی-20' سربراہ اجلاس کے موقع صدر ٹرمپ اور صدر پوٹن کی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں نے شام کے اس جنوب مغربی علاقے میں مجوزہ جنگ بندی کی حمایت کا بھی اعلان کیا تھا جہاں 'سی آئی اے' کے حمایت یافتہ بیشتر شامی جنگجو سرگرم ہیں۔