سوشل میڈیا ایک ظالم جگہ ہے جہاں نہ آپ کی زبان پھسلنے پر آپ کو بخشا جاتا ہے نہ دماغ کھسکنے پر۔ یہاں ایسے بہت سے دانا ہیں جو سوشل میڈیا پر تبصرے کرنے سے یونہی کتراتے ہیں کہ کہیں یہ نہ ہو کہ مفت مشورے یا تبصرے کے بعد میر کا مصرعہ دہراتے پھر رہے ہوں کہ 'اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی۔'
آپ ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ بھلا اب کس نے کیا کر دیا؟ تو جناب اس بار برا وقت آیا موسیقار روحیل حیات کا جو سوشل میڈیا پر خواتین کے جھرمٹ میں در آئے۔
ایک وقت تھا کہ جب ماضی میں پاکستان کے سب سے مشہور میوزک بینڈ 'وائٹل سائنز' کے کی بورڈسٹ روحیل حیات کی شرمیلی مسکراہٹ پر خواتین جان چھڑکتی تھیں۔
روحیل حیات وہ شرمیلا پن کافی عرصے پہلے تیاگ چکے لیکن اب جب بھی وہ زبان کھولتے ہیں اکثر کسی نہ کسی کی دکھتی رگ پھڑکا دیتے ہیں۔
یہ سیاسی درستگی کا زمانہ ہےایک ایک لفظ تول کے بولنا پڑتا ہے ورنہ لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں جیسا کہ حال ہی میں روحیل حیات کے ساتھ ہوا۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر سوہنی نامی ایک میڈیکل کی طالبہ نے لکھا کہ خواتین میں ہارمونل تبدیلیوں پر زیادہ بات نہیں کی جاتی حالانکہ اس کے ذہنی اور جذباتی اثرات واضح ہوتے ہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ کتنی عجیب بات ہے کہ انہیں رونا آرہا ہے کیونکہ ان کے اندر کیمیائی تبدیلیاں ہورہی ہیں اور وہ اس بارے میں کچھ نہیں کر سکتیں۔
we don’t talk enough about the mental and emotional affects of hormonal changes throughout a woman’s life. it’s so scary to know I’m crying because of a chemical but can’t do anything to fight it
— sohni (@sohnianika) March 19, 2022
اس کے جواب میں ایک اور خاتون صارف نے لکھا کہ ماہواری یا اس سے قبل کے دنوں میں وہ غم،غصہ اور جذبات سے مغلوب ہوتی ہیں، پیرڈز یقیناً ایک تھکا دینے والا عمل ہے۔
اسے پڑھ کر پیشے کے اعتبار سے موسیقار اور ریکارڈ پروڈیوسر روحیل حیات نے شاید سوچا کہ کیوں نہ وہ ان خواتین کو انسانی زندگی کے فلسفے اوراصل مقصد کے بارے میں بتا کر ان کی معلومات میں اضافہ کریں۔
روحیل نے لکھا کہ اس اداسی کے لاشعوری پہلو کو جاننا ضروری ہے، کیونکہ انسانی زندگی کا مرکزی کام اپنی نوع یا نسل کی بقا ہے اس لیے ماہواری کی صورت میں جب عورت کا انڈہ ضائع ہوجاتا ہے تو اس موقعے کے ہاتھ سے نکل جانے کے عورت پر جذباتی اثرات ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اس بات کا ادراک اور قبولیت خواتین کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
Very important to understand and realise the subconscious aspect of this sadness. Since at our root layer, survival of our species is our primary function, shedding an unused egg post ovulation triggers a deep ‘missed opportunity’ emotion wave. Acceptance helps.
— Rohail Hyatt (@rohailhyatt) March 19, 2022
بس پھر کیا تھا ٹوئٹر صارفین انہیں یہ بتاتے نظر آئے کہ وہ جو کر رہے ہیں وہ مدد نہیں 'مینسپلیننگ' ہے۔
Mansplaining ایک انگریزی اصطلاح ہے جس کا مطلب کسی مرد کا عورت کو کوئی بات ایسے لب و لہجے یا انداز سے بتانا ہو جو متکبرانہ ہو یا ایسا محسوس ہو کہ وہ خاتون بیوقوف ہے یا کچھ نہیں جانتی۔
روحیل کو جواب دیتے ہوئے گلمینے نامی صارف نے لکھا کہ 'قبولیت مددگار ہوتی ہے" جیسے الفاظ بے آرام اور تکلیف میں تڑپتی عورت کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔
روحیل نے ان کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ خواتین شکایت کرتی ہیں کہ مرد سمجھتے نہیں اور جب کوئی خیال کرنے والا ملے تو سب اس پر حملہ کر دیتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کے نفسیاتی پہلو کے بارے میں بتا رہے تھے اور ہر تکلیف ایک پرسکون دماغ کے ساتھ کم کی جا سکتی ہے۔
شمیلہ غیاث نامی صارف نے انہیں لکھا بھائی ماہواری کے دوران اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ مٹلشمرز، اینڈو میٹریوسس، ڈسمینوریا جیسے الفاظ گوگل پر سرچ کریں تاکہ ان کی معلومات میں اضافہ ہو سکے۔
شمیلہ غیاث سے ایک دو پیغامات کے تبادلے کے بعد روحیل نے انہیں لکھا کہ یہ آپ کی مرضی ہے کہ آپ کوئی کوشش نہ کریں اور یونہی چڑ چڑی اور بےزار رہیں۔
ایک اور خاتون صارف نے لکھا کہ روحیل حیات خواتین کو یہ سکھائیں کہ ماہواری کی تکلیف کو کیسے کم کیا جائے، یہ دنیا کی آخری چیز ہوگی جو وہ چاہیں گی۔
The last thing I would want in this world would be Rohail Hayat lecturing women how to manage period pain https://t.co/zk9Xp8wdC8
— Meh. (@mekkoosh) March 21, 2022
وکیل اسامہ خلجی نے لکھا کہ 'روحیل بھائی کیا آپ کے پاس بچہ دانی ہے؟'
Rohail bhai, do you have a uterus?
— Usama Khilji (@UsamaKhilji) March 19, 2022
بس اس طرح روحیل اور دیگر صارفین مستقل ایک دوسرے کو ماہواری کے بارے میں کچھ نہ کچھ سکھانے اور سمجھانے کی کوشش کرتے رہے۔
کیونکہ سوشل میڈیا پر ہر شخص ہی خود ساختہ ماہر ہے ہم نے سوچا کہ ہم کیوں نہ اس موضوع کے حقیقی ماہر سے ہی بات کر لیں کہ ماہواری سے جڑی تکلیف، اداسی، چڑ چڑے پن اور جذباتیت کا سبب کیا ہے۔
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں کنسلٹنٹ اوبسٹیٹریشین اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹر سلوه ندیم کا کہنا ہے کہ ماہواری سے کچھ روز قبل بہت سی خواتین میں جسمانی اور جذباتی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ جب یہ آثار تواتر سے ہر ماہ پیش آتے ہیں تو انہیں پری مینسٹروئل سنڈروم
(pre menstrual syndrome) کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ ماہواری کے سائیکل کے دوسرے حصے میں ریلیز ہونے والا ہارمون پروجیسٹرون ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سلوه کے مطابق اس دوران بہت سی خواتین میں سر درد سے لیکر پیٹ پھولنے، تکلیف، چڑ چڑے پن، اداسی اور ڈپریشن جیسے آثار پائے جا سکتے ہیں۔
دوسری طرف خواتین اور تولیدی صحت کی ماہر ڈاکٹر روبینہ طاہر کا کہنا ہے کہ پری مینسٹروئل سنڈروم کی اصل وجہ معمہ ہے۔ ویسے تو یہ کہا جاتا ہے کہ ان تبدیلیوں کی وجہ ہارمونز ہیں مگر خواتین جب تکلیف میں ڈاکٹرز کے پاس آتی ہیں تو اکثر یہی ہارمونز دیکر ان کی تکلیف کم کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔تاہم ہر خاتون میں یہ علامات مختلف ہوتی ہیں اور انہیں کنٹرول کرنے کے لیے ٹریٹمنٹس بھی مختلف ہی آزمائی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر روبینہ طاہر کہتی ہیں کہ روحیل حیات کی رائے کی بنیاد تو وہ نہیں جانتیں لیکن اگر اس اداسی، چڑچڑے پن، ڈپریشن اور تکلیف کی یہی وجہ ہوتی جو انہوں نے بیان کی تو پھر ہر خاتون میں یہ علامات پائی جانی چاہیے تھیں۔
ڈاکٹر سلوه ندیم کے مطابق PMS کی ایک اور وجہ بھی بتائی جاتی ہے۔ سیراٹونن ہارمون کو بعض دوسرے ہارمونز کے ساتھ انسان کی خوشی اور موڈ اچھا رکھنے کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ سیراٹونن، ماہواری سے قبل ریلیز ہونے والے ہارمون پروجیسٹرون کا اثر لیتا ہے اور نتیجے میں خواتین موڈ اور مزاج میں تبدیلیاں دیکھتی ہیں۔
ابھی یہ تحریر مکمل ہی ہونے لگی تھی کہ روحیل حیات کی تازہ ٹویٹ پر نظر پڑی گئی۔ آج اس بحث کے تیسرے روز روحیل حیات نے خواتین کی اسی گفتگو پر آکر لکھا:
'''میں امید کرتا ہوں کہ اس مشکل وقت میں آپ کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔ اس بحث میں شامل ہو کر مجھے اندازہ ہوا کہ اس بارے میں میرا علم محدود تھا اور میں دعا کرتا ہوں کہ میں دوسرے مردوں کے ساتھ مل کر اسی طرح بات چیت سے خواتین کے مسائل کو بہتر طور پر جان سکوں''۔
I sincerely hope you all get to cope with the troubling times you have to endure. Engaging in this subject has made me realise my knowledge was indeed limited and I pray, I, along with other men get to better understand woman’s issues a lot better through engagement. Peace 🙏🏻
— Rohail Hyatt (@rohailhyatt) March 22, 2022
خواتین تو ان کی یہ معذرت ممکن ہے بخوشی قبول کر لیں مگر اب کہیں مرد نہ ان سے ناراض ہو جائیں کیونکہ بالی ووڈ کے مشہور 'ڈان' کو پکڑنے کی طرح سوشل میڈیا پر سب کو خوش رکھنا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہے۔