مرغا بانگ کیوں دیتا ہے؟

Urdu-VOA-roosters-News-Image

صبح سویرے ہم سب ’ککڑوں کوں‘ کی آواز سنتے آئے ہیں۔ اور یہ ایک گھڑی کی مانند بروقت ہوتی ہے جس کے بعد ہی مشرق سے نئے دِن کا سورج طلوع ہوتا ہے
جاپانی تحقیق کاروں کا کہنا ہےکہ مرغا علی الصبح اِس لیے بانگ دیتا ہے کہ اُس کے اندر کی جبلتی حیاتیاتی حس اُسے بتا دیتی ہے کہ صبح کا وقت ہو چلا ہے۔

صبح سویرے ہم سب ’ککڑوں کوں‘ کی آواز سنتے آئے ہیں۔ اور یہ ایک گھڑی کی مانند بروقت ہوتی ہےجس کے بعد ہی مشرق سےنئے دِن کا سورج طلوع ہوتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ آخر مرغے کی کیا مجبوری ہے کہ وہ بانگ ضرور دے گا؟

کیا مرغوں میں کوئی ایسی صلاحیت ہے جو اُنھیں پتا دیتی ہے کہ اس وقت دن کا کیا وقت ہے؟

مرغے کا یہ عمل قدرتی طور پر نیند سے بیدار کرنے والی گھڑی کی طرح کا کیسےہو سکتا ہے؟ کیا وہ سورج کی روشنی یا دیگر ماحولیاتی اندازوں سے مدد لیتا ہے۔


ناگویا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے، تکاشی یوشی مورا کہتے ہیں کہ کئی ایک ملکوں میں جب تک ’ککڑوں کوں‘ کی آواز نہ آئے لوگ ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے کہ صبح ہوگئی ہے۔

جریدے ’کرنٹ باؤلوجی‘ میں ایک مضمون میں یوشی مورا کہتے ہیں کہ یہ واضح نہیں ہے کہ مرغے کی آواز کسی حیاتیاتی گھڑی سے جُڑی ہوئی ہے یا کسی بیرونی محرک کا نتیجہ ہوتی ہے۔

یشی مورا نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ ایک مرغا نہ صرف صبح کو بلکہ دِن کے مختلف اوقات میں بانگ دیتا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ بیرونی عوامل کارفرما ہیں، جیسا کہ کسی موٹر گاڑی کی ہیڈ لائٹس کی شعائیں، یا قریبی کسی دوسرے مرغے کی بانگ سے اس پرندے کو آواز دینے کی تحریک ملتی ہے۔

یہ پتا کرنے کے لیے ایک مرغے کو صبح کے وقت کس قسم کے اندرونی اور بیرونی عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں، یوشی مورا اور اُن کے ایک ساتھی، تیوشی شمورا نے کچھ مرغوں کو ایک ایسے ماحول میں رکھا جس میں کہ صبح سویرے کا گمان ہوتا ہو، اور پھر ریکارڈنگ مشین آن کردی تاکہ وہ اُن کی آواز سن سکیں اور ان کا مشاہدہ کر سکیں۔

جب ایک عرصے تک صبح کے گمان والی شعائیں جاری رکھی گئیں، تو کچھ وقت تک تو مرغوں نے ایک عرصے تک اصل صبح کے وقت بانگ دینے کا سلسلہ جاری رکھا، جس سے معلوم ہوا کہ اُن کی حیاتیاتی حس برقرار ہے، جو پودوں اور جانوروں کی قدرتی جبلت ہوا کرتی ہے، جیسا کی انسانوں کی جبلت بھی ہے، جس کا تعلق 24گھنٹے کےدوران دن اور رات کی تبدیلی سے ہوتا ہے۔

تحقیق کاروں نے اس بات کا پتا لگا لیا کہ جب کہ دن کے دوران بیرونی عوامل ایک مرغے کو بانگ دینے پر آمادہ کر سکتے ہیں، صبح سویرے ان کے بانگ دینے کی شدت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، مرغوں نے الگ سےبانگیں دینا شروع کیں، جس سے یہ گمان ہوا کہ مستقل دن کا سا سماں باندھنے پر اُن کی قدرتی جبلت کمزور پڑ سکتی ہے۔