ڈپٹی اٹارنی جنرل روزن سٹائن کے استعفیٰ سے روسی مداخلت کی تفتیش خطرے میں

امریکہ کے ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روزن سٹائن جو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ فائل فوٹو

امریکہ کے ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روزن سٹائن عنقریب اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ اُن کی رخصتی سے صدر ٹرمپ کی 2016 کی صدارتی مہم میں روسی مداخلت کے بارے تحقیقات کرنے والے خصوصی تحقیقاتی افسر روبرٹ مولر کے مستقبل کے حوالے سے سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ روزن سٹائن کو اس تفتیش کے محافظ کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے، جن پر صدر ٹرمپ سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل کا منصب سنبھالنے کیلئے صدر ٹرمپ کے اُمیدوار ولیم بار بھی اس تفتیش پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ وہ مولر کے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہیں۔

اٹارنی جنرل کیلئے صدر ٹرمپ کے نامزد اُمیدوار ولیم بار فائل فوٹو

اب تک صدر ٹرمپ کے کئی قریبی ساتھی اس تفتیش کی زد میں آ چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی پریس سیکٹری سارا سینڈرز صدر کی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ روسی مداخلت کے بارے میں یہ تحقیقات دو سال سے جاری ہیں اور ہم نے کسی بھی مرحلے پر اس میں مداخلت نہیں کی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس کو جلد ختم کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اس میں وہی چیزیں دیکھی ہیں جو دو سال قبل اس کے آغاز کے وقت دیکھ رہے تھے کہ اس میں کوئی جان نہیں ہے۔ صدر نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس اُس وقت کے محکمہ انصاف کے سربراہ جیف سیشنز کو برطرف کر کے اُن کی جگہ اُن کے نائب میتھیو وھٹیکر کو عارضی بنیادوں پر تعینات کر دیا تھا۔ میتھیو وھٹیکر روسی مداخلت کی تحقیقات کے کھلے عام مخالف رہے ہیں۔ اٹارنی جنرل کے منصب کیلئے صدر ٹرمپ کے نامزد اُمیدوار نے محکمہ انصاف کو ایک خط لکھا ہے جس میں اُنہوں نے لکھا تھا کہ مولر کی تفتیش غلط مفروضوں پر مبنی ہے اور اس سے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

سینیٹ میں اقلیتی رہنماء چک شومر نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بار کی نامزدگی واپس لے لیں۔ ڈیموکریٹک ارکان کانگریس نے بدھ کے روز روزن سٹائن کے مستعفی ہونے کے بعد مولر کی تحقیقات کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن ایڈم شیف کا کہنا ہے کہ یہ بہت تشویشناک ہے خاص طور پر اس وقت جبکہ یہاں ایک ایسے قائم مقام اٹارنی جنرل ہیں جو مولر کی تحقیقات کے سخت مخالف ہیں اور نئے آنے والے اٹارنی جنرل نے بھی یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ اس بات میں یقین نہیں رکھتے کہ صدر انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں باوجود اس کے کہ صدر تحقیقات کو بند کرانے کیلئے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کو بھی برطرف کر چکے ہیں۔ لہذا یہ تمام تبدیلیاں ہر اُس شخص کیلئے باعث تشویش ہیں جو قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہو۔

رپبلکن سنیٹر لنڈسے گراہم سنیٹ کی جوڈیشنل کمیٹی کے سربراہ بننے والے ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ان شبہات کے بارے میں ولیم بار سے بات چیت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں نے جو کچھ سنا ہے اُس کی بنیاد پر میں آپ کو یقین دلا سکتا ہوں کہ وہ مولر کے بارے میں بہت اچھی رائے رکھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مولر پیشہ ورانہ انداز میں اچھا کام کر رہے ہیں اور وہ ایسا کرتے رہیں گے یعنی صدر اور ملک کے ساتھ انصاف برتیں گے۔ لہذا مولر کی طرف سے اپنا کام بند کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ مولر کو اپنا کام مکمل کرنے دیں گے۔

اس وقت سنیٹ میں رپبلکن پارٹی کی اکثریت ہے۔ لہذا اس بات کا قوی امکان ہے کہ ولیم بار کی نامزدگی کی توثیق کر دی جائے گی اور پھر وہ محکمہ انصاف کے سربراہ کی حیثیت سے اس تفتیش کی نگرانی کریں گے۔