روس کا شام اور عراق کو اسلحہ دینے کا اعلان

فائل

روسی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک عراق اور شام کی افواج اور سکیورٹی اداروں کو ہتھیار فراہم کرکے کسی دوسرے ملک سے کہیں بڑھ کر ان کی مدد کررہا ہے۔

روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم داعش سے مقابلے میں مدد دینے کے لیے شام اور عراق کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔

بدھ کو بیک وقت تین ریڈیو اسٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ فی الوقت روس داعش کا اپنا اولین دشمن سمجھتا ہے کیوں کہ سیکڑوں روسی، یورپی اور امریکی شہری داعش میں شمولیت اختیار کرچکےہیں۔

انہوں نے کہا کہ داعش میں شامل ہونے والے مغربی باشندے اپنے ملکوں کو واپس آرہے ہیں اور خدشہ ہے کہ وہ اپنے آبائی ملکوں میں دہشت گردی کرسکتے ہیں۔

روسی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک عراق اور شام کی افواج اور سکیورٹی اداروں کو ہتھیار فراہم کرکے کسی دوسرے ملک سے کہیں بڑھ کر ان کی مد دکررہا ہے جو انہیں داعش کا بہتر انداز سے مقابلہ کرنے میں مدد دیں گے۔

روسی حکومت شام اور عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر امریکہ کی قیادت میں تشکیل پانے والے بین الاقوامی اتحاد کے فضائی حملوں کی ناقد رہی ہے۔ ماسکو کا موقف رہا ہے کہ امریکہ کو داعش کے مقابلے کے لیے شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے جن کی حکومت کو روس کی حمایت حاصل رہی ہے۔

روس کے مسلم اکثریتی علاقے شمالی قفقاز میں مسلمانوں کی علیحدگی پسند تحریک خاصی پرانی ہے اور روس کو اندیشہ ہے کہ کہیں ان شدت پسندوں کو بیرونی تنظیموں کی حمایت یا مدد حاصل نہ ہوجائے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن ماضی میں خبردار کرچکے ہیں کہ روس کے دشمن ملک اسے کمزور کرنے کے لیے شدت پسندی کی تحریک استعمال کرسکتے ہیں۔