بیادِ غالب۔۔۔ وائس آف امریکہ کی خصوصی پیش کش

  • اسد نذیر

فائل

ادبی مجلے ’صدا رنگ‘ کا خصوصی شمارہ پیش خدمت ہے۔۔ 15 فروری، 1869ء کو مرزا غالب کا انتقال ہوا۔ اور یوں، اب 150 سال ہونے کو ہیں جب اردو شاعری کا روشن باب نقطہٴ عروج پر پہنچا، جو قرنوں تابندہ رہے گا اور آنے والے ادوار میں اس کی تابناکی دوچند ہوتی جائے گی

اردو ادب میں فروری کے مہینے کی سب بڑی شناخت مرزا غالب ہیں۔ 15 فروری 1869ء کو غالب کا انتقال ہوا، اور یوں، اب 150 سال ہونے کو ہیں جب اردو شاعری کا روشن باب نقطہٴ عروج پر پہنچا، جو قرنوں تابندہ رہے گا اور آنے والے ادوار میں اس کی تابناکی دوچند ہوتی جائے گی۔

ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہر سال اسی ماہ میں اس شخصیت کو ضرور یاد کریں جس کی شاعری اور تخلیقی جوہر کی پرتیں ہر زمانے میں نئے انداز سے ظاہر ہوتی ہیں۔

فروری کی دوسری اتوار کو نشر ہونے والا ہمارا ادبی مجلّہ ’صدا رنگ‘ اسی عظیم شاعر کے ذکر کے لیے مخصوص تھا۔ یہ شمارہ اس اعتبار سے بھی ہمارے لیے قابلِ ذکر ہے کہ ہمارا ایک طویل المیعاد منصوبہ بھی اسی ماہ پایہ تکمیل کو پہنچا۔

ہم نے کئی سال پہلے دیوانِ غالب کی 235 غزلوں کی اردو اور انگریزی میں تشریح کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ بہت حد تک پابندی سے نشر ہونے والے اس ہفتہ وار سلسلے کے شارح ڈاکٹر سرفراز خان نیازی کے لیے بھی یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ جس کی تکمیل پر وہ بے حد شادماں اور مطمئن ہیں اور ہم ان کے شکر گذار۔۔۔۔ ڈاکٹر نیازی امریکہ شہر شکاگو میں رہتے ہیں اور کئی برس پہلے یہ دیوانِ غالب کی غزلوں کا انگریزی زبان میں ترجمہ کر چکے ہیں جو کتابی شکل میں طبع ہو چکا ہے۔

ہمارے اس شمارے میں ڈاکٹر نیازی دیوانِ غالب کے اس ایڈیشن کا بھی ذکر کیا ہے جس کا مقدمہ غالب نے فارسی زبان میں کیا۔ زیرِ سماعت شمارے میں اس کا لفظی ترجمہ شامل ہے۔

اس کے علاوہ تبرک کے طور پر معروف مستشرق آنجہانی پروفیسرر الف رسل کے غالب کے بارے میں چند کلمات بھی پیش کیے گئے۔

اسی پروگرام میں آپ اس دور کے چند نامور شعرا کا وہ کلام سن سکتے ہیں، جو انہوں نے غالب کی غزلوں کی زمین پر کہا ہے۔

آخر میں خالد حمید نے غالب کے خطوط کے چند اقتباسات بھی سنائے ہیں۔

یہ سب کچھ سننے کے لیے، درجِ ذیل آڈیو لنک پر کلک کیجیئے:

Your browser doesn’t support HTML5

Ghalib Edition.Sada Rang.Feb-14- 20