سعودی عرب: غیر ملکی سیاح جوڑوں کو ایک ہی کمرے میں رہائش کی اجازت

سعودی عرب سیاحت کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کر رہا ہے

سعودی عرب میں حکام نے غیر ملکی مرد اور خواتین سیاحوں کو بغیر کوئی تعلق ثابت کیے ایک ہی کمرے میں رہائش کی اجازت دے دی ہے۔

حال ہی میں سعودی عرب نے مختلف ممالک کے لیے سیاحتی ویزے جاری کرنے کے علاوہ غیر ملکی سیاح خواتین پر عبایا پہننے کی شرط بھی ختم کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اب سعودی خواتین سمیت دیگر ممالک کی خواتین بھی ہوٹل کے کمرے کرائے پر لینے کے لیے بکنگ کروا سکتی ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بظاہر یہ اقدام سعودی عرب کو سیاحت کے لیے پرکشش بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں بغیر شادی کے جسمانی تعلقات قائم کرنے پر مکمل پابندی عائد ہے۔

حکام کے مطابق قوانین میں تبدیلیاں ولی عہد محمد بن سلمان کے معاشی اور سماجی ایجنڈے کے تحت کی جا رہی ہیں۔

سعودی عرب کے ادارہ برائے سیاحت اور قومی ورثہ نے ان اقدامات کی تصدیق کی ہے۔

حکام نے وضاحت کی ہے کہ سعودی جوڑوں کو ہوٹل کرائے پر لینے کے لیے باہمی تعلق ثابت کرنا ہو گا تاہم غیر ملکی شہریوں کو اس سے استثنٰی دے دیا گیا ہے۔

فیصلے کے تحت سعودی خواتین شناخت ظاہر کر کے انفرادی طور پر بھی کمرہ کرائے پر حاصل کر سکتی ہیں۔

حال ہی میں سعودی عرب نے 49 ممالک کے لیے سیاحتی ویزے جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سعودی عرب کی قومی آمدنی کا زیادہ انحصار تیل کی فروخت پر ہوتا ہے تاہم اب حکومت سیاحت کے ذریعے زرمبادلہ کمانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

غیر ملکی خواتین سیاحوں کے لیے عبایا پہننے کی شرط بھی ختم کی گئی ہے تاہم شراب کے استعمال پر تاحال پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت

ماہرین کے مطابق قدامت پسند سعودی معاشرے میں یہ تبدیلیاں ولی عہد محمد بن سلمان کے معاشی اور سماجی ایجنڈے کے تحت کی جا رہی ہیں جسے مغربی ممالک کی جانب سے پذیرائی ملتی رہی ہے۔

دو سال قبل حکومت کی جانب سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے اور بغیر محرم کے دیگر ممالک کا سفر کرنے کی اجازت پر بعض حلقوں نے تنقید کی بھی تھی۔

حکومت کی جانب سے جدہ سمیت مختلف شہروں میں سنیما گھر کھولنے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔

سعودی عرب میں زیادہ تر غیر ملکی افراد ملازمتوں کے سلسلے میں آتے ہیں۔ جب کہ مسلمان مذہبی فرائض کے لیے مکہ اور مدینہ کا رخ کرتے تھے جنہیں ملک کے دیگر حصوں میں سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔

حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب 2030 تک غیر ملکی سیاحوں کی سالانہ آمدورفت 10 کروڑ تک لے جانا چاہتا ہے۔