یمن: عرب طیاروں کی عدن میں حوثیوں پر بمباری

فائل

عدن کے گرد و نواح میں گزشتہ کئی ہفتوں سے حوثی باغیوں اور صدر عبدربہ منصور ہادی کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہورہی ہیں۔

سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے عرب اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن میں حملے روکنے کے اعلان کے باوجود مسلسل دوسرے روز بھی حوثی باغیوں کےٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کو کیے جانے والے فضائی حملوں کا ہدف جنوبی ساحلی شہر عدن اور اس کے نواحی علاقوں میں حوثی باغیوں کے ٹھکانے اور تنصیبات تھیں۔

عدن کے گرد و نواح میں گزشتہ کئی ہفتوں سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور دارالحکومت صنعا سے بے دخل کیے جانےوالے صدر عبدربہ منصور ہادی کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہورہی ہیں۔

سعودی عرب نے منگل کو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف 26 مارچ کو شروع کیے جانے والا 'فیصلہ کن طوفان' نامی فضائی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں شریک 10 عرب ملکوں کے جنگی طیارے یمن کے بیشتر علاقوں پر قابض حوثیوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔

اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی عرب طیاروں نے عدن کے بعض مقامات اور یمن کے تیسرے بڑے شہر تعز کی ایک چھاؤنی پر بمباری کی تھی جس پر حوثی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔

لگ بھگ ایک ماہ سے جاری اس بمباری نے یمن میں انسانی المیے کو جنم دیا ہے جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

لیکن بمباری کے باوجود عرب ممالک حوثی باغیوں کی پیش قدمی روکنے یا ان کا زور توڑنے میں ناکام رہے ہیں جو بدستور صدر ہادی کے حامیوں کے زیرِ قبضہ قصبوں اور شہروں پر حملے کر رہے ہیں۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ملکوں کا الزام ہے کہ شیعہ حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔ گو کہ ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے لیکن وہ حوثیوں کے خلاف عرب ملکوں کی فوجی کارروائی کا سخت مخالف ہے اور ان سے حملے روکنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

رواں ہفتے ایران نے یمن کی جانب اپنا ایک بحری بیڑہ روانہ کیا تھا جس کے بارے میں امریکہ اور عرب ملکوں کو شبہ ہے کہ اس پر حوثی باغیوں کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود موجود ہے۔

بدھ کو امریکی وزیرِ دفاع ایشٹن کارٹر نے ایران کے مال بردار جہازوں پر حوثی باغیوں کے لیے اسلحے کی موجودگی کی اطلاعات پر "گہری تشویش" ظاہر کی تھی۔

ایرانی جہازوں کی نقل و حرکت کی اطلاع ملنے کے بعد امریکہ نے اپناطیارہ بردار بحری جہاز 'یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ' اور کئی دیگر جنگی جہاز یمن کے ساحل کے نزدیک تعینات کردیے ہیں جس کےبعد خطے میں ایران اور امریکہ کے درمیان تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔